Pages

Wednesday 13 January 2016

Where The Pain Go




وه کیمپ تھا۔نہیں پناه گزین کیمپ۔ویسا کیمپ نہیں جیسا تم کیمپنگ کرنے ساتھ لے جاتے ہو۔وه مختلف تھا۔تمھارے کیمپ کی طرح واپس لوٹ جانے کیاس میں امید نہیں تھی۔"ڈسکور" کرنے نہیں نکلے تھے اس کے مکین۔بے سرو سامانی۔بے رحم موسم اور بے بسی۔بے بسی پتا ہےکیا ہوتی ہے؟؟؟ بے اختیاری پتا ہے کسے کہتے ہیں؟
جب۔۔اپنی ذات پر بھی اختیار نہ رہے۔نومبر کی سرد شام تھی۔ جو لمبی گہری تاریک اور ڈراؤنی رات کے مہیب سایوں میں اتر جانے کو تھی۔اس کیمپ کے باہر آنکھوں میں امید لیے ایک ٹیلے پر ماں بیٹھی تھی۔جو اس انتظار میں تھی کہ خواب غفلت میں سوئی اس وحدت کا کوئی فرد جاگے اور اسے اس کے بچوں کا آشیانہ واپس لوٹا دے۔کوئی باپ حقیقت سے نظریں چراۓ کسی گہری سوچ میں گم مغرب میں ڈوبتے سورج کو دیکھ رہا تھا۔ گویا اپنی ھستی کے کھونے کا تماشہ دیکھ رھا ہو۔اس کی آنکھوں کی اذیت میں اجتماعی بے حسی کا ننگا رقص تھا۔
کیمپ کے اندر کلائی میں ٹھوکر لگی تین چوڑیاں پہنے وه شائد زینب تھی یا پھر آمنہ۔۔یں خدیجہ تھی شائد
جب ہمارے گھروں میں بچیاں پیدا ہوتی ہیں تو کس قدر عقیدت محبت اور احترام سے نام رکھتے ہیں ہم.۔زینب۔ آمنہ۔خدیجہ ہے نا؟
ہاں خدیجہ تھی۔ وه سراپا وفا، سراپا ایثار اور سراپا منتظر۔اس شخص کی جس نے اسے رنگ برنگی چوڑیاں پہناتے ھوئے ساتھ جینے ساتھ مرنے کا وعده کیا تھا۔اور جب تین دن پہلے اس نے فضاء میں پھیلی موت کی بو پر اپنے خدشے اور واھمے گنوائے تھے، تو کتنا بلند قہقہہ لگایا تھا اس نے۔ زندگی سے بھرپور اور بے پرواه لہجے میں بولا تھا۔تمھیں اور مجھے کچھ نہیں ہونے والا
ھاں!اسی غلط فہمی میں ہی تو ہیں سب کہ "تمھیں اور مجھے" کچھ نہیں ہونے والا
خوش فہمی کی اسی رنگین تتلی کو پکڑے ہم تب تک قھقھے لگاتے رھتے ہیں جب تتلی اپنے کچے رنگوں سمیت ہماری مٹھی میں ہی دم توڑ دیتی ہے اور موت،موت کی چاپ ھماری دھلیز پر سنائی دینے لگتی ہے۔
پھر ہم چلاتے ہیں امت امت....مسلماں بھائی بھائی ہیں...ایک امت۔۔
لیکن افسوس اس وقت کہیں کوئی امت نھیں ھوتی...پتا ہے کیوں؟؟؟
کیوں کہ خوش نمارنگوں کی تتلیاں ہجرت کر کے اب نئے خوش فہم کے ھاتھ میں ھوتی ہیں۔
اور کیمپ لگے رھتے ہیں۔ بس حسرت زده چہروں، ویران اور وحشت زده آنکھوں کی شناخت بدل جاتی ھے
کبھی شامی، کبھی افغانی، کبھی پاکستانی، کبھی فلسطینی، کبھی لبنانی، کبھی اردنی یمنی تو کبھی برما۔
دیکھو تو کوئی بھی شناحت ہو۔میرے بچے اپنا بچپن کھو رہے ہیں۔سنو تو سبھی خدیجہ، زینب، آمنہ، فاطمہ، رقیہ، سکینہ کی وحشت زده آنکھوں سے نکلنے والی چیخیں، ان کے نوحے سنو تو سہی۔
تمھارا دل نہیں پھٹتا؟ جب کیمپ کے باھر کوئی ماں اپنی آنکھوں کی امید کھوتی ہے۔سنو! مائیں تو مایوس نہیں ہوتیں۔
ضمیر ایک پل کو بھی نہیں جاگتا؟؟؟ جب کسی کڑیل جوان کی لاش پر باپ "بےحس" ذمہ دار کا کردار ادا کرتے ہوئے واپس کیمپ میں چلا آتا ہے۔کیمپ وہی۔۔اجتمائی بے حسی والا۔

سحرش

No comments:

Post a Comment