Pages

Thursday 14 January 2016

مزاح پارے


زندگی عجیب ڈگر پر چل نکلی ھے واٹس ایپ کھولوتو "ان کی امی ان کے ابو"ھو رھا ھوتا ھے
رات کو آخری پہر فیس بک پر نظر دوڑاؤ تو کوئی نہ کوئی دوست "ان" کو پیاری ھو چکی ھوتی ھے۔بات یہاں تک محدود ہوتی تو بھی ٹھیک تھی۔ تصویروں، کہانیوں، قصوں کا جو طوفان بد تہذیبی برپا ھوگیا ہے۔ اس کی صورتحال اس سے پہلے اتنی گھمبیر نہ تھی۔لوگ اپنی سپائوز کے ھاتھوں، پیروں، انگلیوں، ناخنوں، شرٹس، جوتوں کی تصویریں تو ایسے ایپلوڈ کرتے ہیں جیسے وہ ڈائون سینڈروم کا شکار ہے اور گواچ گیا تے لبھنا کوئی نہیں۔
غضب خدا کا جن کو ٹائی ٹینک کے ہجے بھی نہیں آتے تھے۔ وه بھی ایوری نائٹس ٹیگ کرتا "اسے" ھن دسو ایتھے بندا کی کرے جنوں کلاس فور تو چار نمبر دی عینک لگی اے او وی کیندی پھردی اے ۔اکھیوں کا اجالا پردیسی لے گیا
حق ھاه باجی او پردیسی نو کار دس ھاں اکھیاں بلور کی شیشے کی جوانی۔ہمیں کیوں اپنی لو سٹوری کا چشم دید گواه بناتی ھو؟؟او وی بعد از شادی۔ ویسے بڑی کوئی منحوس حرکت ھے۔منحوس سے یاد آیا۔ نئی سنو وه جو کلاس میں ایک دوسرے کو بھائی بہن کہتے نھیں تھکتے تھے آج ان کی پروفائلز پر ایک دوسرے کے ساتھ شادی کی تصویر تھی اور تصویر میں ایسا جوڑا بھی موجود تھا جس کے بارے میں آدھے ڈیپارٹمنٹ کو یقین تھا کہ نہیں  دیندا اینوں کوئی کڑی 
اور تو اور جسے بچپن میں اماں بھی کہہ دیتی تھی "کوجا" او وی اج کل موچی کو کٹنگ کرا اورنج "بو" لا کر اپنے الوں لینارڈو ڈی کپریو بنی پھردا اے۔تے ٹائم لائن تے ٹی پلس اے لکھ دا اے۔ جیوں جیویں ٹی پلس اے۔ لکھن نال ٹمبکٹو تو امریکہ تک اودی دھوم مچ جانی۔
ہم ہی ڈنگر تھے۔ جولڑ جھگڑ کر فساد ڈال کرکٹ پھینٹ کر زندگی گزار گئے۔لوگ تو وہاں بھی اپنے اپنے مقاصد حاصل کرنے چلے آئے تھے۔غزل بھی گائی تو کیا اک ھجر جو ہم کو لاحق ہے
ڈرامہ بھی کیا تو سوشل ایولز پر
تقریر بھی کی، تو ڈائس پر
پر عوام.!!! وه جس کےگلے میں نانا پاٹیکر فٹ ھے۔ وه بھی کہہ رھی ھے جو وعده کیا وه نبھانا پڑے گا
میں صرف یہ پوچھتی ھوں۔ وعده لیتے دیتے وقت ھم سے مشوره نہیں  لیا تھا تو اب کیوں ہمیں سناتی ہو...جانا ہے، تو جاؤ نہیں تو رہو گھر۔۔ہونہہ
کہاں تک سنو گے؟ کہاں تک سناؤں؟
لوگوں کے ہر مہینے سسرال سے شاپنگ آتی ہے...اور ہمارے زیاده سے زیاده ہر دو مہینے بعد پیپر چلے آتے ہیں۔ جیسے ہم پیپرز کی بہن کا سسرال ہوںں
لوگ کارنیٹو ٹائم مناتے ہیں 
ھم باره سبجیکٹس کا ٹائم ٹیبل بناتے ہیں
لوگ لانگ ڈرائیو پر جاتےہھیں
ہمیں زیاده سے زیاده گھر والے اکیڈمی بھیج دیتےہیں
لوگ ماے لو کہ سٹیٹس لگاتے
ھم ایگزیمز کی دھائی دیتے ہیں
حق ھاه....
لوگ ایٹنگ، فیلنگ، ڈرنکنگ، جوکنگ، جوگنگ، سرچنگ سب کچھ فیس بک پر ہی کرتے  ہیں اور ہم ایک کامنٹ کر دیں تو حساب دینا پڑتا ھے کہ بولو۔ کاھے کو وقت برباد کیا
حتی کہ ڈائیووکی ہوسٹس بھی فون پر کسی کو کہتی ھےبہت خراب ہیں آپ
اور ہم بھائی کو بھی کال ملائیں تو آنٹی کہتی ھے فون میں کریڈٹ اور سسٹم میں مطلوبہ سھولت میسر نھیں لہذاا نکلو تے پڑھو
ھم بھی مان لیتے اس کی بات
چلتے ھیں گلوبل کموڈٹی ایکسچینج ہی ہے ہماری قسمت میں۔ھومن جہاں دیکھنے دو دنیا کو
آه!! زخم جب بھی کوئی ذہن و دل پر لگا

No comments:

Post a Comment