Pages

Sunday 24 April 2016

بیٹیاں


میرے اپنوں کے حصے میں آئیں رحمتیں جو زمیں پر اتاری گئیں تو خالق نے چپکے سے کان میں کہا آج سے زمین پر تیرے باپ کا بازو میں ہوں۔۔تکرار کی خو رکھنے والے کلیم نے جب دہرا کر پوچھا تھا نا؟...نہیں۔۔ جب زیادہ خوش ہو جاتا ہے  مالک تو بتا پھر؟پھر کیا کرتا ہے
خالق مسکرایا ہوگا
 وہ بولا میرے کلیم جب زیادہ خوش ہو جاتا ہوں تو جب میں اپنے بندے سے راضی ہو جاتا ہوں تو پھر میں بیٹی پیدا کرتا ہوں ۔

اور جب ممدوح یزداں بیٹی کے باپ کی مدح کرے تو کون سنگدل بیٹی کا باپ نہ بننا چاہے گا
جب وہ کہہ دیں حشر میں ساتھ کھڑا کروں گا جوتم دو بیٹیوں کے باپ بن گئے۔کیا مرتبہ ہے
فاطمہ( رضی اللہ عنھا) کہ لیے محفل برخواست کرنے والا باپ۔۔بیٹی کہ لیے حیدر قرار کو نصیحت کرنے والا باپ....اس کے لیےبیٹی فخر تھی
یہ سب بیٹیاں بھی فخر ہیں۔ اپنے اپنے باپ کا مان ہیں
یہ سب جب ہنستی ہیں تو ان کہ ہونٹوں کی مسکراہٹ اور باپ کی آنکھوں کے تاثرات کا رشتہ سمجھ میں آتا ہے۔ جب ماؤں کی ڈانٹ پر سراپا شکائت باپ کو اپروچ کرتی ہیں۔ تو اکثر کائنات کو مسلسل طواف سمجھ میں آتا ہے۔ ہر دم، ہر پل، زندگی ہر آن، امید نو، یہ بیٹیاں
وہ کسی عربی فلاسفر نے کہا تھا شائد کہ
ہر مرد کی دو مائیں ہوتی ہیں ایک اس کی ماں اور دوسری اس کی بیٹی۔باپ کے ماتھے کی شکنوں کو سمجھ کر اس کی پریشانی بانٹنے والی اپنے اپنے باپ کا فخر بیٹی ۔ہاں نا فخر۔۔وہ جو انسانیت جس پر فخر کرتی ہے۔۔رب کہ حبیب کہہ دیں تو "میں بیٹیوں کا باپ ہوں اور مجھے اس پر فخر ہے" تو پھر کون ہے جو ان پر فخر نہ کرئے.
اور مجھے، مجھے اس پر فخر ہے کہ میں اپنےابا کہ لیے جنت کی ضمانت لے کر زمین پر اتری
اور بیٹی ہوتے ہوئے یہ بات مجھے پتا ہے کہ بیٹیوں کو مضبوط ہمیشہ باپ بناتے ہیں۔ انہیں دنیا سے لڑنا باپ سیکھاتے ہیں۔ اگر بیٹی کی پشت پر باپ کھڑا ہو تو پھر وہ دنیا کو ہینڈل کرنا سیکھ لیتی ہے
یہ میری خواہش ہے کہ میرے اردگرد یہ رحمت کے حصے سدا مسکرائیں اور ان کے باپ دامادوں کی معاشی حالت مضبوط کرنے کے متعلق سوچنے کی بجائےاپنی بیٹیوں کی ذہنی و تعلیمی حالت مضبوط بنائیں تا کہ کل کوئی ٹام ڈک ہیری خود کو شہزادہ عالم نہ سمجھ سکے...اور تاکہ کل آپ کی بیٹی آپ پر فخر کرے۔ یہ کہتے ہوئے...ابا آپ کی بیٹی ہوں

No comments:

Post a Comment