Pages

Tuesday 26 January 2016

محبت کا سراغ


چوده پندره سال

 ھم تو یونیورسٹی میں تھے۔اور ہر وقت اسی سوچ میں غلطاں رہتے کہ کب کسی کلاس فیلو سے دنگا کیا جائے۔کس کو کٹ لگائی جائے۔لائیبریرین کو دھوکہ دےکر  چار کتابیں اپنے کارڈ پر ایشو کرائی جائیں
ٹیچر کی موجودگی میں موبائیل کیسے استعمال کیا جائے
اور ویک اینڈ سے پہلےیا بعد کی چھٹی کو کوئی قانونی یا  اخلاقی جواز میسر آجائے۔ تو یوں لگتاہفت اقلیم کی دولت ہاتھ آ گئی ھے
عید کے بعد عید ملن پارٹی کی اجازت ملنا یوں تھا ایک اور عید ھوگئی ۔اور ہاں  وه میچنگ نیل کلرز۔پھر ان کا نہ محسوس سا مقابلہ۔فری پیریڈ میں ٹیچرز کی ممیکری.....یہ تھیں خوشیاں
ایچ او ڈی کے آفس کے سامنے بلی کے بچے رکھ دینا اور شرط جیت کے پوری کلاس کاکینٹین پر دھاوا بولنا
دوسرے ڈیپارٹمنٹنس میں جا کرکہنا کہ میرا بھائی پڑھتا ھےیہاں اور اس سے ملنا ہے ن....یہ تھیں جرائتیں
محبت!!!!!! ھاں تھی نا۔نیوز پیپر سٹینڈ سے، جہاںر کھڑے ہو کر کل عالم پر کامنٹس پاس کرتے تھے
اس چھوٹے پپی سے بھی تھی جو آئی ایل کی کلاس میں گھس آیا تھا۔اور ھماری دیکھا دیکھی ساری کلاس کی لڑکیاں کرسیوں کے اوپر کھڑی تھیں۔ ٹیچر حیران اور پورا ڈیپارٹمنٹ پریشان۔جب ساری عوام اکٹھی ھو حیراں و افتاں کھڑی تھی تو ھم پپی کو اٹھائےباہرچھوڑ آئےتھے
لیکن ایسی محبت نہ تھی کہ دنیا سے گزر جاتے۔ایسی کوئی حالت نہ تھی کہ ھم رہیں گے یا پھر محبت
یہ ہمارے بچے کن بند گلیوں کی مسافر بن بیٹھے ہیں۔کوئی پکڑے کوئی ان کو روکے۔نسلوں کا معاملہ ہے......خدارا یوں چپ مت رھو

No comments:

Post a Comment