Pages

Wednesday 13 January 2016

سولہ دسمبر کے نام


دیکھ رہے ہو تم؟؟؟ اگر تم زنده ہو تو کیا تمہاری آنکھ بینائی کا کام دے رہی ہے؟؟؟
اور اگر زمین تمہارے وجود کے بوجھ سے آزاد ہو چکی ہے تو جس عالم جس حال میں ہو تم کیا وہاں کی کوئی کھڑکی یہاں کھلتی ھے؟؟؟
اگر ہاں تو دیکھو زنده ہیں ہم
اگر نہیں تو آؤ میں تمہیں بتاتی ہوں
دیکھو تم نے جو خواب ایک سو بتیس آنکھوں سے چھینے تھے وه خواب آج بیس کروڑ آنکھوں کے مکین ہیں تم امنگیں چھیننے آئے تھے افسوس تم نے اوقات سے بڑا سپنا دیکھا تھا جس کا انجام صرف ذلت تھی...تمہیں یاد ھے ایک سال پہلے جب تم نے خون کا رنگ سفید کرنا چاہا تھا...تو کیا ہوا ایک سو بتیس معصوم جانوں نے مجھے میرے خون کا رنگ بتایا....بیس کروڑ نے اپنے خون کا رنگ جانا جو سفید نہیں تھا.میں داستاں مختصر کروں تو یہ کہ تم ہار گئے ہو...ہار گئے....ہار کا مفہوم سمجھتے ہو؟؟
خوف کے سوداگر تمہاری جنس کی قدر کم ہو گئی ہے. تم جس کی تجارت میں مصروف تھے وه جنس ارزاں ہو گئی ہے اتنی ارزاں کہ اب کوئی خریدار نہیں بچا اس کا...تم اتنا خوف بیچ چکے ہو کہ ہمیں اب ڈر نہیں لگتا...آج سے ایک سال پہلے تک تم ہمارے لیے خوف کا استعارہ تھے...اب اپنی تحقیر کا عالم چیک کرو کہ تم ہماری نفرت کے بھی قابل نہیں رہے...سنو ہم تم سے نفرت بھی نہیں کرتے...جاؤ تمہیں نفرت سے بھی آزاد کیا...اب ہمارے اور تمہارے درمیان صرف ایک تعلق بچا ھے....سب سے بڑے منصف کے عدل کا تعلق...تمہیں پتا اس کا عدل کیا ہے؟؟؟
وه کہتا ہے میں کھجور کی گٹھلی کے دھاگے کے برابر بھی ناانصافی نہیں کرتا...سنو یہ دھاگا میں انگلی پر رکھوں تو دوسری انگلی کو اس کی موجودگی کا احساس نہ ہو...ایسا عدل...ہاں ایسا عدل...
تم اس کائینات کے وه "واحد شخص" ہو جس کے حق میں ہم وه عدل ہوتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں ...ہم چاہتے ہیں ہم تمہارا انجام اپنے سامنے ہوتا ہوا دیکھیں...یا پھر یہ کہ میں چاہتی ہوں تمہارے حق میں جب بےآواز لاٹھی حرکت میں آئے تو میں اس کی چشم دید گواه ھوں۔۔۔ تم مر کے بھی چین نہ پاؤ....میں چاہتی ہوں تم میرے عہد کے فرعون ہو جاؤ....تمہاری لاش پر لوگ آتے جاتے عبرت پکڑیں...اور پھر اس پر ہی بس نہیں میں اس پر کافی پیتے ہوئے تبصره بھی کرنا چاہتی ہوں....میرے بچوں کے معصوم چہروں پر گولیاں برسانے والو آؤ دیکھو...جنگ کی تھی نا تو سامنے آ کہ لڑو...تم فوج سے کیا لڑو گے تم تو اس ماں کے ضبط سے لڑنے کے قابل نہیں جس نے تین جوان لعل کھوئے تھے اور کہا تھا جاؤ الله کی امان میں دیا...
تم اس باپ کے حوصلے کے سامنے ٹھہر جاؤ تو تمہیں بھی انسان مان لوں....وه جس نے اکلوتا بیٹا جوانی میں دفنایا تھا....اور کہا تھا الله کی امانت تھی چلی گئی...
میرا دل چاھتا ہے ایک روتھلیس لغت ہو اس میں ہر لفظ ظالم کے منہ پر تھپڑ کی طرح لگے...میں اس لغت کے سارے لفظوں سے مضمون لکھوں تمہارے حمائتیوں کی چہروں پر طمانچے کی طرح لگنے والا مضمون..اور پھر میں اس مضمون کو نفسا نفسی کے عالم میں ہاں حشر میں تمہارے خلاف درخواست کی صورت جمع کرادوں اور اس پھر عادل کا عدل ہوتا ہوا دیکھوں.
سحر

No comments:

Post a Comment