Pages

Wednesday 21 February 2018

تبصرہ


#مووی
انسانی عزم ہمت حوصلہ اور سروائیول کی صلاحیتوں پر کوئی مووی دیکھنی ہو تو کاسٹ اوے اور دی مارشئین سے اچھی موویز شائد ہی کوئی ہوں۔
سمندر اور خلا جیسے ازلی انسانی "دشمن" سے لڑائی پر بنی ہوئی دونوں موویز بے مثال ہیں۔
دی مارٹین ایسے شخص کی کہانی ہے جو خلا میں پھنس جاتا ہے اور پھر تقریبا پانچ سو پچاس دن وہ مارس پر رہتا ہے۔ باٹنوسٹ مارک واٹنی "میٹ ڈیمن" انتہائی خوبصورتی سے اپنے سروائیول کی جنگ لڑی۔ خراب موسم خلائی طوفان آکسیجن کی کمی پانی و خوارک کی عدم دستیابی میں اکیلے زندہ رہنا کتنا مشکل ہے اور اس مشکل کو ہیرو نے کیسے مینج کیا یہ تو فلم دیکھ کر ہی جان سکتے ہیں آپ۔
انسانی عزم پر کو ہرانے کے لیے دنیا میں۔شائد ہی کوئی بیرونی عوامل ہوں۔ انسان کے اندر کا وارئیر اور فائٹر اگر زندہ ہو تو وہ کسی بھی قسم کے حالات میں ایڈجسٹ ہوجاتا ہے اور کیسی بھی مشکل درپیش ہو وہ اس کا حل نکال لیتا ہے۔
مارک واٹنی کی وڈیو ریکارڈنگز انسانی جذبات کی عمدہ عکاسی ہیں۔
سمندر میں ڈوبی کشتی اور بچنے والا اکلوتا مسافر چاروں طرف بے رحم سمندر جزیرے پر پھنسا ہوا وہ اکیلا شخص۔
جس نے اپنی کربناک تنہائی کو ختم کرنے کے لیے ایک کردار تراش لیا تھا۔ ہیمینگوے کے کسی کردار سی مووی ولیم برائلیس سے تعارف کا باعث بنی۔
ٹام ہینکس کی ایکٹنگ اور سولولیکیز فلم کو جاندار بنانے کے لیے بہت ہیں۔
فلم کے دوسرے ہاف میں ہیرو کا بچھڑنے والا "فرد" پر دستبرداری کی وحشت نارسائی کا دکھ کھونے کے احساس پر سمندر کا سارا نمک آپ کے اندر اتر آتا ہے۔
انسانی زندگی کا بہت بڑا ڈر کھونے کا خوف ہوتا ہے۔
اور جب انسان کسی شئے کو کھو بیٹھتا ہے تو اندر برپا شور آپ کو باہر سے کیسے خاموش کردیتے ہیں یہ بات میں نے کاسٹ سوئیں سیکھی۔
پہلی بار مووی دیکھی تو اینڈ نہ دیکھ سکی ایک مقام پر اداسی اتنی بڑھی کہ سکرین گرا کر چپ چاپ سوگوار بس سوچتے رہے۔
خیر عمر کی منزلیں طے کرتے کرتے حساسیت کم ہوگئی اور "حقیقت پسندی" بڑھ گئی تو کاسٹ اوے پوری دیکھی۔۔اور بار بار دیکھی۔
اگر ویک اینڈ پہ فراغت میسر ہے اور اگر شور شرابے والی موویز سے بھاگتے ہیں تو پٹواری یوتھ کے رولے کو ہولڈ کرکے یہ دونوں یا دونوں میں سے ایک مووی ضرور دیکھیں۔
انسانی المیے خواہشات جذبات احساسات سے بھرپور یہ دونوں فلمیں آپ کو ہنسنے رونے پر مجبور کرسکتی ہیں۔
کافی پیتے ہوئے دیکھیں۔
کافی کی کڑواہٹ میں زندگی گھلتی محسوس ہونے لگے گی۔

تبصرہ



منظر عام سے غائب رہنے کی وجوہات میں بکس اور موویز والے موڈ کا آن ہونا بھی ہے۔
کتابوں پر تبصرہ تو بعد میں فلحال فلم۔
بہت عرصے بعد کوئی ہندی فلم دیکھی۔
#دل_دھڑکنے_دو۔
مجھے ٹیکنیکل باتیں تو نہیں بتانا آتیں۔ نہ ہی مووی کی رینکنگ اور بزنس کا پتا ہے مجھے۔
بس اپنی رائے دے دیتی ہوں۔
فرحان اختر اور زویا اختر کی بہت خوبصورت فلم۔
بہت خوبصورت کہانی کانسیپٹ اور پھر پرینکا چوپڑا اور رنویر سنگھ کی ایکٹنگ۔ چار چاند لگانے کو عامر خان کا فل آف ایکسپریشنز وائس اوور۔
ایک اچھا کومبینیشن۔ ہٹ فارمولا۔
فلم میں ایک سین میں وائس اوور چلتا ہے کہ 
"لڑکی یا تو سب کچھ چھوڑ چھاڑ کے بھاگ جائے۔۔
یا پھر جو کرنا چاہتی ہے وہ چوری چھپے کرتی رہے ہمارا سماج اسے کوئی تیسرا رستہ نہیں دیتا۔
بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی۔
ایک اور ڈائیلاگ
صرف محبت کرنا ضروری نہیں ہوتا۔ بلکہ جس سے محبت کی جائے اس کو آزادی دینا بھی ضروری ہوتا ہے۔ 
اسی بات کو شائد محسن نقوی نے ایسے بیان کیا ہے۔

کیا قیامت ہے کہ دل جس کا نگر ہے۔
دل پر اس کا بھی اجارہ نہیں دیکھا جاتا۔

اسی سے ملتی جلتی بات کہ کبھی اپنے بچوں کو اکیلا بھی چھوڑ دیا جائے انہیں فیصلہ لینے کی آزادی دی جائے انہیں مشکل فیصلے لینے پر آپکی زیادہ سپورٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔
بات یہ ہے کہ کبھی کبھار آپکے بچے آپ کے فیصلے کی مضمرات سے انکاری نہیں ہوتے نہ آپ کے خلوص پر شک ہوتا ہے انہیں۔ بس کبھی یوں ہوتا ہے کہ وہ اپنی ذاتی پر اپنا،اختیار مانگ بیٹھتے ہیں۔ اور ہم دیسی لوگ۔۔حق اختیار سے جذباتی بلیک میلنگ تک اور زندگی موت سے قبر حشر اور بعد ازاں جنت دوزخ تک کے فیصلے کر گزرتے ہیں۔
یہ صحت مند رویہ نہیں ہے۔
ہر شخص آزادی اظہار کے ساتھ پیدا ہوا ہے۔ چاہے وہ آپ کا بچہ ہے۔۔اپنے بچے کو سنئے اسے سمجھیے
خیر فلم کا میوزک بھی مناسب ہے کاسٹ بھی۔
آخری سین کے ڈائیلاگز لکھتی ہوں۔
کہ کیا ہوا جو کشتی چھوٹی ہے اور کیا ہوا جو اس کے چاروں طرف سمندر ہے۔ کشتی کے مسافر خوش ہیں کیا یہ کافی نہیں۔
محبت اور فیصلوں کی آزادی زندگی کا تناسب برقرار رکھتی ہے۔
وقت ہے تو فلم ضرور دیکھیے۔
انوشکا شرما کا ذکر نہ کرنا زیادتی ہوگی۔۔۔ ان کے فینز کے ساتھ

Monday 12 February 2018

ایک خط کے جواب میں




سلام:
تمہارے خط سے اندازہ ہوا ہے تم ٹھیک ہو چنگے بھلے ہو۔
حیرت ہوئی تم میری تحریر میں ابھی بھی نرم سا احساس ڈھونڈ رہے تھے۔ گویا تمہاری امید پرستی قائم ہے۔
تم کہتے ہو اگر تم مل جاتیں تو عمر بھر یہ ہی سننا پڑتا۔ تم صحیح کہتے ہو ہم سوچنے والی عورتوں کا یہ ہی مسئلہ ہوتا ہے۔ ہم اپنی ہی سوچ کے آزار میں دبی اداس رہتی ہیں۔
ہماری ذہانت ہماری بے حس خوشیوں کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہوتی ہے۔
سنو! اس نہ ملنے میں جو لذت بھری کسک ہے نا یہ ہی ہمارا تمہارا ساتھ ہے۔
مشرقی عورت اگر ذہین عورت بھی ہو تو بلا کی جھوٹی ہوتی ہے۔ اس کو گھر بنانے عمر گزارنے کے لیے ہر ہر موڑ پہ جھوٹ تراشنے پڑتے ہیں۔ ماسکنگ کرنا پڑتی ہے۔ وگرنہ گھر نہیں بنتے۔ اور گھر مشرقی عورت کا المیہ ہی تو ہوتا ہے۔
تمہیں معلوم ہے مشرقی مرد کا المیہ کیا ہے ؟ اسے ذہین عورت سے محبت کرنا نہیں آتی۔ کیونکہ اسے ہمیشہ محبت کا ایک ہی فلسفہ پڑھایا جاتا ہے ملکیت والا۔ وہ عورت کے ساتھ نہیں رہنا چاہتا اسے تصرف میں رکھنا چاہتا ہے۔ اور تمہیں تو پتا ہے۔ تصرف میں آئے تعلقات میں سب سے پہلے محبت مرتی ہے۔
کیا تمہیں نہیں معلوم کہ تمہارے ساتھ نظریات کی بحث ہم دونوں کے اندر کا خالی پن تھا جسے ہم دونوں ایک دوسرے سے بھرتے رہتے تھے۔
خیر نظریات پر لمبی بحثوں کا مجھے بھی کوئی شوق نہیں رہا۔
تمہارے ساتھ بحث کب کرتی تھی؟؟؟ کیا تمہیں نہیں معلوم کہ تمہارے ساتھ نظریات کی بحث ہم دونوں کے اندر کا خالی پن تھا جسے ہم دونوں ایک دوسرے سے بھرتے رہتے تھے۔ خیر اب جب اندر گھٹن بڑھ جاتی ہے تو سوشل میڈیا پر بلاگز پر لکھ لیتی ہوں۔ لوگ حسب ذائقہ سراہ دیتے، تنقید کردیتے ہیں۔ میری بھی 147انٹیلکچوئل تھرسٹ148 سیٹسفائی ہوجاتی ہے۔
مصالحہ ٹی وی پر نئی ترکیبیں میں بھی دیکھتی ہوں۔ نئے کھانے بناتی ہوں۔ مجھے بھی کسی سے سننا ہوتا ہے نا 147کھانے تم بہت اچھے بناتی ہو148
گو کہ یہ جملہ امرت تو نہیں لگتا مجھے لیکن سننا ایسا خاص برا بھی نہیں لگتا۔
یوں بھی اب گھر میں کون دیوار برلن، اس کا انہدام، رینیساں اور اقوام متحدہ ڈسکس کرے؟
تم صحیح کہتے ہو ہم سوچنے والی عورتوں کا یہ ہی مسئلہ ہوتا ہے۔ ہم اپنی ہی سوچ کے آزار میں دبی اداس رہتی ہیں۔
سنو! ہم تم مل جاتے تو تمہاری ملکیت اور میری انا دونوں مل کے محبت کا سانس بند کردیتے۔ اور پھر ہم اوروں سے کہتے پھرتے۔ ۔ ۔ ۔ اے محبت تیرے انجام پہ رونا آیا۔ ۔ ۔
سنو! اس نہ ملنے میں جو لذت بھری کسک ہے نا یہ ہی ہمارا تمہارا ساتھ ہے۔
خوش رہنا سیکھ لیا تم نے؟؟؟ بہت خوب۔ ۔ ۔ ۔ ۔ بالوں کی سفیدی سے نہ ڈرا کرو۔ آج کل سلور گرے ان ہے فیشن میں۔ جارج کلونی جیسے ہینڈسم تو نہیں لگ سکتے تم لیکن چلو۔ ۔ ۔ گزارہ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
خیر، چلتی ہوں۔ ۔ ۔ میرا مارکیٹ میں سیلیں کھنگالنے کا وقت ہوگیا۔