Pages

Tuesday 26 January 2016

کچھ


یہ ان دنوں کا قصہ ے جب ہم باورچی خانے کےبرادر اسلامی ملک ہوا کرتے تھے۔لہذا جیسا کہ نام سے ظاھر ہے۔ تعلقات کی نوعیت بھی برادرانہ ہی  تھی۔جسے پنجابی میں شریکا بھی کہا جاتا ہے۔

صورت حال کچھ یوں ہوتی کہ جونہی باورچی خانے میں قدم رنجہ فرماتے۔پورا برادر اسلامی ملک میرا مطلب ھے باورچی خانہ ھمارے خلاف اعلان جنگ کر دیتا۔برتن پتھروں کی مانند،ہمارے  سر پر برستے اور اکثر ہاتھ پیر زخمی کر جاتے۔نمک، مرچ مصالحے اپنے اپنے مورچوں ڈبوں سے اوڑھ اوڑھ کے کھانسی چھینکوں کی صورت ہمسے دشمنی نکالتے۔ساری ایلکٹرونکس (برقی آلات) ھاتھ لگاتے ہی کاٹ کھانے کو دوڑتیں۔گلاس اور کپ توہمیں دیکھتے ھی مارنے کو لپکتے اور اس کوشش میں جان جان آفرین کے سپرد کر کے ھمارے یو این یعنی کہ ھماری اماں سے سفارتی تعلقات خراب کر جاتے۔چاکو چھریاں تو بنی ہی کاٹ دینے کے لیے۔ سو ان سے کیا شکوه کرنا.....اور تو اور کیچپ تک ھمارے دامن کو داغدار کرنے میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھتا۔لیکن ہم بھی ڈٹے رھے اور ہم نے بھی اپنے "نیشنل انٹرسٹ کو ہی مدنظر رکھا اور تمام تر سازشوں کا مقابلہ کرتے رہے
اب آپ سے کیا پرده اس معاندانہ آئی مین برادرانہ تعلقات میں ھماری پالیسیز کا بھی عمل دخل تھا
گم بھی ہمیشہ برادر ملک کے ابو کا رول ھی ادا کرنے پر تلے رہتے۔اور کبھی اس کی ایکسٹرنل انٹیگرٹی کا احترام نہ کیا تھا
ھم ہمیشہ کسی فاتح کی طرح کسی بدمست ھاتھی یا آواره خرام گھوڑے پر سوار باورچی خانے میں گھستے....اور تمام تر سفارتی آداب کو پس پشت ڈال کر ھمیشہ برتنوں والی ٹوکری کو جھنجھوڑ ڈالتے۔جس کے نتیجے میں وہی۔۔۔جنگ۔۔تمام برقی آلات کو الٹا چلا کر چیک کرتے۔۔بلینڈر میں گاجریں جوسر میں پیاز اور چوپر میں گرم مصالحہ....کبھی پیلر سے تربوز چھیل رہے ہیں تو کبھی بیلن سے روٹی سیکھ رہے ہوتے۔ غرض کہ ہم اپنی ذات میں وه تمام تر جملہ خصوصیات رکھتے تھے۔جو کسی بھی " برادر" ملک سے تعلقات میں ضروری ھوتیں
ھمارے یہ برادرانہ تعلقات جاری رہتے....جوہم "خطے" میں تنہائی( ریجنل آئیسولیشن) کا شکار نہ ھو جاتے.....یو این میں پیش کی جانے والی ھماری ہر قرارداد بلا دیکھے رد کر دی جاتی....یوں ہم اپنے تعلقات پر نئے سرے سے غور کرنے پر مجبور ھوۓ...( نیو سٹرٹیجک آرڈر)
لھذا ھم نے اپنے رویے پر نظر ثانی کی اور ھم دونوں نے ایک دوسرے کی انفرادی حثیت کو تسلیم کر لیا....جس کی بدولت اب ھم پر امن بقاۓ باہمی....( پیس فل کو ایگزسٹنس)کے قائل ھو گئے ہیں....
سحرش

No comments:

Post a Comment