Pages

Wednesday 13 January 2016

ایک خط کے جواب میں


تمھارا خط ملا شیلے کی نظم جیسا گھری اداسی کے تاثر میں لپٹا ھوا...شیلے بھی بڑا ظالم تھا تمھاری طرح لفظوں میں جان ڈالنے کا ھنر آتا تھا اسے.
جیسے تم لفظوں سے کھیلتے ھو نا--اور پھر زندگی کی بساط پر بکھرے پیادے اور سوار تمھارے سامنے اپنے اظہار کی خواہش لیے دست بستہ ھو جاتے ھیں.سو اس غم میں مبتلا مت ھوا کرو کہ نئے لفظ کہاں سے لاؤ گے تم قلم اٹھایا کرو لفظ تو خود اپنا آپ تم لکھوا لیتے ھیں
خیر!بھیره کے جس ڈھابے پر تمھاری بس رکی تھی میں وھاں کبھی نہیں گئی لیکن اس بینچ پر ضرور بیٹھی ہونگی جہاں دو خشک ویران داستاں سناتیں ھوئی ھیپناٹائز کر دینے والی آنکھوں کی حامل وه نا مکمل تہذیب بیٹھی تھی..جسے اس بات کا خوف روز مارتا ھوگا کہ،۔۔۔کل۔۔۔کل کیا ھوگا----کون کب کہاں سے کیسا سوال داغ دے....تم اگر اس داستاں میں مجھے صرچ خبر ھی سناتے نا کہ وه ٹوبہ ٹیک سنگھ والا گیس والا حادثہ
یاد ھے تمھیں،،.........، تو بھی میں ان آنکھوں کے کرب کو سمجھ جاتی جو خود اس کرب سے گزر کر دل وحشی کو سمجھاتا ھو وه کہاں جانے گا؟؟
تم ھمیشہ سے خوش قسمت رھے ھو جو زندگی آواز دے کے اپنے پاس بلاتی ھے 
سنو! کچھ لوگوں کو زندگی آواز دے کر چھپ بھی جاتی ھے میں بھی شائد انھی میں سے ایک ھوں...اب تو یہ عالم ھے کہ کسی کی آنکھیں دل پر دستک دیتی ھوئی محسوس نھیں ھوتیں...
اور فرشتوں کی بھی خوب کہی........فرشتوں کا کام صرف بھیره سے شکار پور تک کا سفر تھا...کس سٹیشن پر کتنا رکنا ھے کہاں سے کیسے گزرنا ھے یہ انسان خود طے کرتا ھے...دیکھا نہیں فرشتون کی ڈیوٹی تھی مٹی اکھٹی کرنا سجده بجا لانا....عھد نبھانا ذمہ داری پوری کرنا۔۔۔ 
آدم کا کام تھا پر کیا ھوا؟؟؟؟ وھی اظہار کے بعد کی بے توقیری نا!
ھاں!!!! ذھن رساکی مالک ھوں خواب دیکھتی ھوں پر ان پر یقین نھیں رکھتی...
سنو....ایک شعر سنو گے؟؟؟
ھمارے کھلنے اور جھڑنے کے دن ایک ساتھ آئے ھیں.
ھمیں دیمک نے چاٹا ھے شجرکاری کے موسم میں.
تو لفظوں کے جادوگر یہ پری شجر کاری کے موسم میں دیمک زده ھو گئی ھے اب ایسے ھی برداشت کرو..لفظوں کے دیے جلایا کرو اندھیرا کم ھونے لگتا ھے.......
خط نا مکمل چھوڑ رھی ھوں---- مجھے مکمل باتوں اور پورے جملوں سے خوف آنے لگا ھے. مجھےایسے لگتا ھے کہانی تیزی سے منطقی ا نجام تک پہنچ رھی ھے...
آگہی کو خود پر حاوی مت ھونے دیں۔۔ بس پھول اگایاکریں تو خوشبو سے لفظوں میں ان کے رنگ بتانا نہ بھولنا۔۔۔
خوش رھو
سحرش

No comments:

Post a Comment