Pages

Wednesday 13 January 2016

مزح پارے


تو پھر طے ھوا نھیں آؤ گے تم....
تم نے لکھا ھے کہ اب بدل گئی ھوں میں....پہلے جیسی نھیں رھی....ھاں بدل تو واقعی گئی ھوں....یاد ھے تمھیں یونیورسٹی کے دنوں میں....میرا کوئی رنگ ریپیٹ نھیں ھوتا تھا....رنگوں سے عشق تھا مجھے....اور تم بھی تو کہتے تھے رنگ الہام کی طرح اترتے ھیں تم پر...گویا تم پر ھی اترنا تھے....اب تم بھی تو کہتے ھو۔۔ پیچ کلر میں موٹی لگتی ھوں....اور یہ سچ ھے....اب رنگ نھیں سجتے مجھ پر....تمھاری اماں صحیح کہتی ھیں میں سفیانے رنگ پھنتی ھوں....کیونکہ میرے رنگوں میں شوخی تم سے تھی....تم نھیں تو کیا کالا کیا سفید...سب ایک سے دکھتے ھیں...
تم پوچھ رھے تھے نا....کہ اپنی امی کی طرف کیوں نھیں جاتی....
میں اس لیے نھیں جاتی وھاں کیونکہ میری ماں کرید کرید کر پوچھتی ھے کہ میں تمھارے ساتھ خوش تو ھوں نا....مجھ سے ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کے جھوٹ نھیں بولا جاتا...کیا بتاؤں میں انھیں کہ میں خوش تو درکنار....سرے سے تمھارے ساتھ ہی نھیں ھو....میں وھاں جاتی ھوں تو ابا کے کندھے جھکنے لگتے ھیں...بتاؤ ایسی صورت میں کیا کروں....بیٹی کے باپ نھیں ھو نا....اس لیے تم نھیں سمجھو گے....باپ کی آنکھوں کے تاثرات اور بیٹی کی مسکراھٹ کے درمیان تعلق کیا ھے....میں وھاں جاتی ھوں تو بھائی بار بار پوچھتے ھیں کیا کھاؤ گی ۔۔کیا لا دوں۔۔۔ چلو کہیں باھر چلتے ھیں....بہن بیاہو گے تو ان جملوں کے مفھوم سمجھو گے....
تم نے اپنی مجبوریاں بھی لکھی ھیں....نھیں آسکتے....چھٹیاں نھیں ھیں آڈٹ چل رھے ھیں....سالانہ رپورٹ دینی ھے....اور پھر پاکستان میں گرمی بھی تو بہت ھے....
سنو! آج میری بھی مجبوریاں سنو.....
میں سارا دن تمھاری بہن سے الجھتی...نقص نکالتی..."پیاز" کاٹتے گزار دیتی ھوں....
پر.....
سہ پہر ہوتے ہی....سالٹ رینج کی ساری نمکینی میرے اندر اتر آتی ھے....دینہ سے پنڈی تک کی خشک پہاڑیاں میری آنکھوں میں اگ آتی ھیں....تمھیں پتا ھے....پلکوں کا درمیانی فاصلہ بحر مردار جتنا طویل اور تھر جتنا مشکل ھو جاتا ھے.....میرےسے پاٹا نھیں جاتا....میں گھڑی گھڑی فون کا پروفائل چیک کرتی ھوں کہ کہیں سائیلنٹ نہ ھو اور تم....تم فون کرتے رہ جاؤ....
لیکن تم......تم...تم نہیں سمجھو گے.....
تم اوروں کے ھاتھ تھامو۔۔۔ انھیں نئیں منزلیں دکھاؤ....
میں بھول جاؤں اپنے ھی گھر کا رستہ....تم کو اس سے کیا...
تم کہتے ھو دو آپشنز تھے...یا تو آڈٹ کرنے یورپ چلا جاتا یا گھر آجاتا...میں یورپ چلا آیا ایسی آفرز بار بار نھیں ملتیں....
سنو.....
تم موج مثل صبا گھومتے رھو...
کٹ جائیں میری سوچ کے پر..
تم کو اس کیا....
کل نالا کاخاں گئی تھی...اس کے ساتھ ساتھ چلنے کی خواھش تھی مجھے بہت دیر سے .....مجھے لگتا تھا نالا کو پاس سے دیکھا تو شائد....ھیر سے زیاده خوش قسمت ھوں

No comments:

Post a Comment