Pages

Tuesday 26 January 2016

عشق


شدید گرمی.....بے سروسامانی....تین گناه طاقتور دشمن.....آگ اگلتا صحرا...آنکھوں میں چبھتی ریت....اور بقاء کی جنگ....
کون لوگ تھے وه جو بغیر کسی جنگی تیاری کے چل پڑے ایک آواز پر لبیک کھتے ھوئے...کس جذبے نے جوت جگائی تھی ان کے اندر جو اپنے ھی خون کے خلاف برسرپیکار ھو گئے....کوئی تو وجہ ھوگی....کوئی اسم پھونکا ھوگا کسی نے جس کے زیر اثر دیوانہ وار لپکے وه.....اور پھر مقتل کو سرخرو کر کے لوٹے....
وه کون سا اسم تھا جس کے اثرات نے جنگی حکمت عملی کو جنگی پیشین گوئیوں کو تین سو اسی کے زاوئیے سے بدل ڈالا......
کسی نے چپکے سے سرگوشی کی....عشق..وه جو ابراھیم کو آگ میں چھلانگ لگوا دیتا ھے....اسماعیل کو چھری کی دھار سے یوسف کو قیدو بند سے بے خوف کردیتا ھے....وھی عشق 
جو صدیق سے کھلواتا ھے خدا اور اس کا رسول بس..
جو عمر کے تلوار میان سے باھر ننگی تلوار کو جھکا دیتا ھے...
وھی عشق جو ذالنورین کے خریدے ھوئےمیٹھے پانی کے کنوئیں کی بوند بوند سے ٹپکتا ھے حیدر کرار کی کمسن گواھی میں ملتا ھے...حسین کی پیاس میں کربلا کی صعوبت میں ملتا ھے....
ھان یہ عشق ھی تھا جس نے معاذ اور معوذ کو ابو جھل کے مقابلے میں لا کھڑا کیا.....
اور عشق کا انجام بخیر ھی ھوا کرتا ھے....
سحرش.
جس دئیے کی توانائی عرض و سماءکی حرارت بنی..
اس دئیے کا ھمیں بھی حوالہ بھت اور اجالا بھت...
وه اک شجر جس کی شاخوں پہ آکر زمانوں کے موسم بسیرا کریں....
اس شجر کا ھمیں بھی سایہ بھت اور گھنیرا بھت...

No comments:

Post a Comment