Pages

Wednesday 12 April 2017

آپکا نتشے اور ہمارا نطشے

بنام انکل ظفر عمران نطشے اور دیگر صاحبان.
جو اس قول کو لکھتے پڑھتے سر دھنتے ہیں کہ "عورت غلام ہے غلام پیدا ہوئی غلام مرجائے گی.
سب سے پہلے تو آپ سب کو یہ بتانا چاہیے کہ اس عورت سے کون کونسی عورتیں مراد ہیں؟ کیا وہ ساری عورتیں بھی جو "غلامی" کی اس زنجیر کو توڑ کے آؤٹ آف دی باکس سوچتے ہوئے آپ کے پوائنٹس کو کم از کم ایک نکتہ نظر تسلیم کرتی ہیں؟
وگرنہ ایسے فلسفیوں کو تو خواتین چٹکی بھر نمک زیادہ کر کے مستقل ہائیپر ٹینشن کا مریض بنا دیتی ہیں.
چلیں اس کا جواب تو دیتے رہیے گا آپ.
پہلے ذرا ان نطشے صاحب کا احوال معلوم کیا جائے.یوں تو کسی ایک واقعہ یا بات یا منظر سے کسی بھی دوسرے شخص کی عمر بھر کی اذیت دکھ خوشی خوش گمانی اخذ کرنا اور اس پر مستقل رائے بنا لینا سرے سے ہی غلط لگتا ہے ہمیں.
لیکن کیا کیجیے انیس سو میں نطشے صاحب اس جہاں فانی سے رخصت ہوئے تب ابھی ہمارے دادا کے پیدا ہونے میں بھی پچیس سال باقی تھے.تو بھلا اس عہد میں کیسے جی سکتے تھے ہم؟ البتہ اس عہد کی معاشرتی زندگی سے ایک انسان فلاسفر یا پھر یوں کہیے سوچنے والے جاندار کا نکتہ نظر تو جانا جا ہی سکتا ہے نا؟ 
تو کبھی کبھی یہ خیال گزرتا ہے کہ ارلی فورٹیز میں فزیکلی کولیپس کر جانے والے بندے کو اگر اگلے بیس پچیس سالوں کے لیے ایک خاموش سروس پروائیڈر/مینجر میسر آجائے اور اگر وہ ساری سروسز فرض سمجھ کے مہیا کرتا ہو تو کوئی بھی انسان اسے غلام اور اس کی سروسز کو غلامی سمجھ سکتا ہے..یہ فرق کیے بغیر کے دوسرا شخص یہ کام رشتے کی تعلق کی بنیاد پر کر رہا ہے نا کہ جنسی مجبوری کے تخت. اور یہ بھی جانے بغیر کے مائیں ایسے ہی اولاد کو سہولتیں آسانیاں دیتی ہیں.
خیر مدعے پر آتے ہیں تو ظفر انکل کا نتشے اور ہمارا نطشے انہی کی طرح زبان دان بھی تھا فیلالوجسٹ کتنا پیارا لفظ ہے بولنے میں سمجھنے میں اتنا مشکل. اب نفسیات دان کہتے ہیں ہر پیشے کی اپنی ایک نفسیات ہوتی ہے اور زبان دانی کی نفسیات لفظ سے کھیلنا ہوتی ہے.ہو سکتا ہے نفسیات دان یہاں چوک گئے ہوں.
اور "نتشے" کی نفسیات غلط بتا گئے ہوں.
خیر ہمیں اس کی نفسیات سے کیا لینا دینا.
ہمیں تو اس کے اس نظریے سے اختلاف ہے کہ عورتوں غلام پیدا ہوئیں غلام مر جائیں گی.
شکسپئیر کے کردار جب خاتون کی بے وفائی پر لمبی لمبی سولولیکیز خود کلامیاں کرتے ہیں نا تو تنقید نگار کہتے ہیں چونکہ اس نے زندگی میں کبھی عورت کی وفا نہیں دیکھی تھی سو اسے ہر عورت بے وفا لگتی تھی.کیٹس جب حسن خوبی کے قصے لکھتا ہے نا اوڈز میں آنکھوں کا رنگ دہن کی خوشبو بیان کرتا ہے تو لٹریچر کا ہر طالب علم فینی براؤن کے حسن کا دیوانہ ہوا پھرتا ہے.
ظفر عمران کا تراشا ہوا رمزی جب ثانیہ کے پیچھے گلیوں میں رلتا ہے نا تو گوجرانوالہ میں بیٹھی کوئی لڑکی کراچی کی گلیوں میں گھوم آتی ہے.
تو پھر یہ کیسے مان لیا جائے کہ نتشے نے جس عورت کو غلام سمجھا مانا کہا وہ عورت جرنلائزڈ ڈیفینیشن ہے عورت کی؟
تو سیدھی سی بات کہنی تھی کوئی لکھنے والا جب لفظوں سے کوئی پیکر تراشتا کوئی فلسفہ بگھارتا ہے نا تو وہ خیال اپنے گردوپیش سے ہی اخذ کرتا ہے.
کسی ماورائی دنیا سے اخذ کیے گئے خیالات تو پھر یوٹوپیا ہی کہلا سکتے ہیں فلسفے نہیں.
تو جب یہ مان لیا کہ لکھنے والے کے لیےحالات سے مکمل طور پر اوپر اٹھ جانا ممکن نہیں ہے تو پھر کیوں نہ یہ بھی تسلیم کر لیا جائے کہ نطشے کی بیان کی گئی عورت وہ عورت تھی جو اس نے تمام عمر اپنے گردو پیش میں دیکھی.
بلکل ایسے ہی میں نے آنکھ کھولتے ہوش سنبھالتے ہی اپنے پاس ایک مضبوط عورت اپنی ماں کی صورت میں دیکھی. تو مجھے عورت ہمیشہ سیلف لیس اور مضبوط لگی.
پھر بیٹی کی ماں بنی تو مضبوط ہی بنایا انہوں نے بیٹی کو.
بلکل ایسے جیسے آپ بنا رہے ہوں گے مضبوط اپنی بیٹی کو. تاکہ کل کوئی نطشے اٹھ کر انہیں غلام کہنے کی تو کجا سمجھنے کی بھی ہمت نہ کرسکے.
بلکہ یوں کہوں تو زیادہ اچھا کہ کوئی نتشے کا پیروکار انہیں غلام نہ سمجھ سکے..کیونکہ نتشے سے تو فرق نہیں پڑتا اس کے پیروکار ضرور میٹر کرتے ہیں.
ویسے تو اگر نطشے کے فلسفے غلام اور آقا کی خوبیوں پر غور و فکر کرنے کی بجائے اگر خاتون کو فرد تسلیم کر لیں تو بھی یہ غلامی آزادی کے فلسفے سے جان چھوٹ سکتی ہے ہم سب کی.
لیکن خیر آپ کے سوالوں فلسفوں کا جواب دینا ضروری سمجھا تھا سو دیا.وگرنہ دنیا میں سینکڑوں ایسے فلسفے موجود ہیں جن سے ہمیں اتفاق نہیں لہذا ہم ان پر بات بھی نہیں کرتے.
جاتے جاتے ایک سوال چھوڑے جا رہی ہوں___ کل کسی نطشے نے آپکی بیٹی کو غلام سمجھا تو کیا کریں گے؟ 
جواب نہ بھی دیں تو چلے گا...لیکن بس یہ سمجھ لیں ممکن ہے آپکا نتشے اور ہمارا نطشے دونوں ہی صحیح ہوں بس سمجھ کا فرق ہو.
#سحرش_عثمان#سحرش_عثمان

No comments:

Post a Comment