Pages

Tuesday 26 January 2016

وہ لمحے


بیتے ھوئےلمحے ٹھر جائیں تو گزارنا مشکل ھو جاتے ھیں...ایسا ایک لمحہ پوری حیات پر بھاری ھو جاتا ھے.....آپ لاکھ اوپر اٹھنا چاھیں....لاکھ سمجھائیں خود کو...فلسفوں دلیلوں....منطقوں کے انبار لگا دیں.... لیکن آپ کے اندر کوئی مستقل اسی لمحے میں جیتے رھنا چاھتا ھے....وه جس میں بچھڑا تھا کوئی....جس میں اعتبار کھویا تھا زندگی پر سے....وه جس ایک لمحے میں آپ کا تارا ٹوٹ کر شھاب ثاقب بن گیا تھا.....اور آپ کی زندگی کے آسماں کے ھاتھوں سے چھوٹ کر زمیں کی بے انت پستیوں میں کھو گیا تھا....
وه ایک لمحہ ٹھر جاتا ھے....اور آپ تمام عمر بے یقینی کی کیفیت میں یہ سوچتے رھتے ھیں کہ...آپ کی گرفت اتنی کمزور تو نہ تھی جو وه تاروں کی طرح ٹوٹا....خوشبو کی طرح روٹھا...یقین نھیں آتا کہ ھم اتنے بے مایا بھی ھو سکتے ھیں ایک خواھش کو پورا نہ کر سکیں.....ایک شخص کو اپنا نہ بنا سکیں.......ایک صرف ایک لمحہ....اور ھر خواب سے دستبرداری....ذات کا اعتبار طنطنہ.....مان اور زور بازو کا غرور.....قسمت کے سامنے سرنگوں ھو جاتے ھیں....اور انسان اس تقسیم پر.....خواھشوں کی پائمالی پر سراپا احتجاج بن جاتا ھے.....وه نارمل زندگی کی طرف لوٹ آتا ھے.....ھنستا بولتا بھی ھے.....لیکن اندر کھیں دور بھت دور.... ضدی بچے کی طرح سردیوں کی بارش میں گیلی زمین پر بیٹھا رھتا ھے......موسم کی سختی سے بے نیاز.....بیمار پڑ جانے کے خدشے کو روندتے ھوئے....بس اسی ایک لمحے میں زنده رھنے کے لیے.....انسان شکوے کرنا چھوڑ دیتا ھے......کیوں کہ سراپا شکوه بن جاتا ھے....
سحرش

No comments:

Post a Comment