Pages

Monday 27 November 2017

موت کی جنازوں کی نعش کی تصویر لگانا کوئی انسانیت تو نہیں ہوتی نا؟




میں بہت سے پسندیدہ گیت بہت سی مدھر دھنیں اس وجہ سے سننا چھوڑ چکی ہوں کہ ان کی وڈیوز میں موت کے منظر ہوتے ہیں یا ہیں جنازے ہیں یا کوئی شخص مردہ حالت میں دکھایا جاتا ہے۔
مجھے لگتا ہے جب ہم جنازوں کی تصویریں لگاتے ہیں تو ہم حادثات پر سانحات پر۔۔یا موت کے مناظر پر لوگوں کو سینسٹائز کر رہے ہیں۔ ہم حادثے سے جڑا المیہ اس سے جڑے درد اور دکھ کو کم تر کر دیتے ہیں۔ اور مرنے والے کی تحقیر کرتے ہیں۔
یا پھر زندگی کی تحقیر کرتے ہیں۔
پر کچھ منظر کچھ تصویریں اتنی طاقت ور ہوتی ہیں کہ ان سے نہ نظر ہٹتی ہے نہ ذہن۔سپہر سے میں اس تصویر کے حصار سے نکلنا چاہ رہی ہوں۔
لیکن یہ تصویر کسی آسیب کی طرح مجھ سے چپکی ہے۔میرا ذہن اس تصویر کے شکنجے میں ایسے ہے جیسے کسی آکٹوپس کے بازوؤں میں ہو۔۔نہ کوئی راہ ہے فرار کی نہ بھول جانے کا کوئی رستہ ہے۔
کوئی ایسے سراپا فریاد بھی ہو سکتا ہے۔۔اس تصویر کو دیکھ کر مجھے محسوس ہورہا ہے اگر مجسم آہ ہو تو کیسی ہو۔۔
اگر بدعا کوئی تاثر ہوتا تو کیسا ہوتا۔
ہم بدعا کے مقبول ہونے سے کیوں نہیں ڈرتے۔
رب کی پکڑ سے بھی ڈر نہیں۔لگتا۔؟
یونہی جیتے رہے تو مرجائیں گے ہم۔۔
کیا ہم ہمیشہ انہی تصویروں کو دیکھتے رہیں گے؟
کیا ایسے ہی منظر ہماری آنکھیں نم کرتے رہیں گے ؟
موت اتنی ارزاں کیوں ہے ہماری بستی میں؟
زندگی کی قیمت اتنی کم کیوں ہے ؟
مجھے پچھلی نسلوں کا نہیں پتا۔۔لیکن میں اپنی آنے والی نسلوں کو ایسی بے وقعت زندگی نہیں دینا چاہتی۔
مجھے ایسی کوئی صورت قبول نہیں جس میں زندگی کے چہرے پر موت کا خوف ہو۔
میں اپنے بچوں کو ان مناظر کاحصہ یا گواہ بنتے ہوئے نہیں دیکھ سکتی۔


No comments:

Post a Comment