Pages

Tuesday 14 June 2016

وہ ایک لفظ


کوئی لفظ ہو__جو کہا کروں

جو کہوں تو حق پھر ادا ہو.
جو مالکِ عرش کی عطا ہو
جو نہ زندگی سے جدا ہو.
جو درد عشق کا صلہ ہو.
فسوں میں اپنے،جال سا.
وارفتگی میں کمال سا
نہ ہو جو زندگی کہ وبال سا.
تاثیر میں جلال ہو
جسے نہ کہوں تو ملال ہو.
سرمئی ہو کسی شام سا
لب پہ دلربا سے نام سا.
وہ جو میں کہوں تو قبول ہو
اس کہ پاس پہنچے،مقبول ہو.
مجھے فخر اس پہ ہوا کرئے
میں ٹہر ٹہر کے پڑھؤں اسے
میری تشنگی میں کمی نہ ہو
میرا جی کبھی نہ بھرا کرے.
وہ لفظ عاشق کے"حال"سا
وہ لفظ شکاری کے جال سا
وہ لفظ گہرےملال سا
وہ لفظ رب کہ جلال سا.
وہ لفظ بے بس کی آہ سا
وہ لفظ عاجز، دعا سا.
بس ایسا کوئی لفظ ہو..
اور میرے قلم سے ادا ہو.
وہ لفظ عاجز صدا سا
وہ لفظ مفلس ندا سا
وہ لفظ،صحرا میں ٹہری ہوا سا
وہ لفظ لفظوں میں "ماں" سا.
محبت کی اِتراتی ادا سا
محب کے دل کی ردا سا
وارث کے شعروں میں آہ سا
سوہنی کی بہکی ادا سا.
وہ لفظ اک نیا سا
جسے میں کہوں
اور وہ سنا کرے.
سحرش

No comments:

Post a Comment