Pages

Saturday 9 July 2016

خدمت کا استعارہ ۔ایدھی


اچھا ایدھی صاحب! رب سہارا بنے آپ کا.آپ سے ملنے کی بڑی حسرت تھی ٹھیک ہے حشر میں ملیں گے جب آپ کی کتاب میں بہت سی نیکیاں ہوں گی آپ فخر سے کھڑے ہوں گے اور ہم سے نادان سوچتے ہوں گے ایدھی نہیں تو ان سا ہونے کی خواہش ہی کی ہوتی.

اللہ کرے جو آپ اس کے پاس پہنچیں تو آپ کی نیکیاں فرشتوں کی سی صورت ڈھالے آپ کے سامنے کھڑی ہوں جزا کی امید بن کے.ہم آپ کے احسانوں کا بدلہ چکانے سے قاصر ہیں بھلا ہماری اوقات ہی کیا صلہ دیں رب آپ کو جزائے خیر دے.آپ کے مشن کو چلانے والے یقینا بہت ہوں گے___ پر کوئی آپ سا کہاں جو جھولی پھیلائے سڑک پہ آبیٹھے کے میرے بچے بیمار ہیں میرے بوڑھے بے سہارا.
آپ یاد آتے رہیں گے___ ہمیشہ یاد آئیں گے جب کوئی بچہ بے سہارا ہوگا.جب کوئی بیٹی دھتکاری جائے گی.جب کوئی پیدا ہونے کے جرم میں لاوارث پھینکا جائے گا.جب کوئی بڑھاپے میں اولاد کی آزمائش بن جاے گا اور اولاد اس پر پوری نہ اتر پائے گی.
آپ یاد آتے رہیں گے جب میرے اردگرد بے حسی بڑھتی جائے گی جب میں خود غرضی میں لپٹے لہجے ان لہجوں میں چھپی غرض سنوں گی.
آپ نے جو دیا جلایا ہے اس کی حرارت سے میری قوم کی رگوں میں احساس جلا پاتا رہے گا.ایدھی صاحب آپ ہمیشہ یاد آئیں گے جب جب کوئی ہمیں دہشت گرد مجرم سمجھے گا جب کوئی ہمیں بحثیت مجموعی خوف کی علامت بتائے گا.ہم آپ کا نام لیا کریں گے.امن کے استعارے کے طور پر پیش کریں گے آپ کو،آپ یاد آتے رہیں گے.جب کوئی اس ملک سے جانے کی بات کرئے گا میرے لوگوں سے مایوس ہوگا ناامیدی پھیلائے گا آپ امید کا جگنو خوشی کا استعارہ بن کے جگمگائیں گے.
اچھا ایدھی صاحب رب آپ کو بدلہ دے وہ ہی بہترین بدلہ دینے والا ہے...آپ آدمیوں کے ہجوم میں واقعی انسان تھے.
سحرش

No comments:

Post a Comment