Pages

Tuesday 5 July 2016

عشق


شدید گرمی.....بے سروسامانی....تین گناه طاقتور دشمن.....آگ اگلتا صحرا...آنکھوں میں چبھتی ریت....اور بقاء کی جنگ

کون لوگ تھے جو بغیر تیاری کے چل پڑے،ایک آواز پر لبیک کہتے ہوئے...کس جذبے نے جوت جگائی تھی ان کے اندر جو اپنے ہی خون کے خلاف برسرپیکار ھو گئے....کوئی تو وجہ ھوگی....کوئی اسم پھونکا ھوگا کسی نے جس کے زیر اثر دیوانہ وار لپکے وه.....اور پھر مقتل کو سرخرو کر کے لوٹے
وه کون سا اسم تھا جس کے اثرات نے جنگی حکمت عملی کو جنگی پیشین گوئیوں کو تین سو اسی کے زاوئیے سے بدل ڈالا
کسی نے چپکے سے سرگوشی کی....عشق..وه جو ابراھیم کو آگ میں چھلانگ لگوا دیتا ھے....اسماعیل کو چھری کی دھار سے یوسف کو قیدو بند سے بے خوف کردیتا ھے....وھی عشق 
جو صدیق سے کھلواتا ھے خدا اور اس کا رسول بس
جو عمر کے تلوار میان سے باھر ننگی تلوار کو جھکا دیتا ھے
وہی عشق جو ذالنورین کے خریدے ہوئے میٹھے پانی کی بوند بوندسے ٹپکتا ہے۔حیدر کرار کی کمسن گواہی میں ملتا ہے...حسین کی پیاس میں کربلا کی صعوبت میں ملتا ھے
ہان یہ عشق ھی تھا جس نے معاذ اور معوذ کو ابو جھل کے مقابلے میں لا کھڑا کیا
اور عشق کا انجام بخیر ھی ھوا کرتا ھے
سحرش.



جس دئیے کی توانائی عرض و سماءکی حرارت بنی
اس دئیے کا ھمیں بھی حوالہ بہت اور اجالا بہت
وه اک شجر جس کی شاخوں پہ آکر زمانوں کے موسم بسیرا کریں
اس شجر کا ہمیں بھی سایہ بہت اور گہنیرا بہت

No comments:

Post a Comment