Pages

Tuesday 9 August 2016

میرے شہروں پہ آج کربلاکا موسم ہے


یہ فیس بک کی میموری بھی نا!
پتا ہے آج مجھ کو کیا دیکھاتی ہے؟
کہ بی بی تم نے پچھلے سال
اسی تاریخ کو
قصور" کا نوحہ لکھا تھا.
"قصور کی تقصیر پوچھی تھی.
گناہ کی تفسیر پوچھی تھی.
جرم کی زنجیر پوچھی تھی.
حاکم کی تدبیر پوچھی تھی.
پوچھتی ہے، اپنی یادیں
اوروں کودیکھاؤ گی.
اور میں چپ.
ایسی گہری چپ
ایسی بھیانک خاموشی
کہ بس!!
کہ جیسے تاریخ خود کو دہراتی ہو
مجھے یہ بھی بتاتی ہو
نوحے لکھنے کا موسم ابھی ٹلا تو نہیں
کوفی ابھی بھی خطرہ ہیں
حسین ابھی بھی نرغے میں.
کوئی اندر ہی سسکا ہے
کہ کرب و بلا کا موسم ہے
آنسوؤں کی رت آئی ہے
آہ و بکا کا موسم ہے.
فصلیں اجاڑ ڈالو سب
یہ ابتلاء کا موسم ہے.
باغوں میں بارود کی بو ہے
شہروں پہ وحشی قضا کا موسم ہے.
بچوں کی آنکھ سے جگنو چرانے کا__
تتلی کے پر نوچ ڈالو،یہ اس طرح کا موسم ہے.
میری نظموں ذرا ٹہرو
یہ موسم گزرنے دو
میں تم کو تحریر کر لوں گی.
میں ساکت سے کئی لمحے زنجیر کر لوں گی.
محبت،امن لکھوں گی
اور کہانی تسخیر کر لوں گی.
لیکن ابھی تو زخموں کی رت آئی ہے
موت کی "جلا" کا موسم ہے.
میرے شہروں پہ آج کربلاکا موسم ہے.
سحرش

No comments:

Post a Comment