تو نہ سہی تیرے نام کی وحشت ہی سہی
تیرے قرب کی خواہش ہی سہی
دل مضطر کی یہ حسرت ہی سہی
تو پکارے ہم پابہ جولاں آئیں
تو بلائے ہم مانند منصور حق پہچان جائیں
تیرا ذکر ہو اور ہم جان سے جائیں
تیرا نام آئے اور دیوانہ قیس کہلائے..
تو نہ سہی تیرے ساتھ کی حسرت ہی سہی.
بات کا جگنو نہ سہی،یاد کی خوشبو ہی سہی
عشق کا حاصل،درد لاحاصل ہی سہی.
تیرے وصل کی راحت نہ سہی ہجر کی ظلمت ہی سہی..
اک بار جو دکھائی دے تیرے مجنوں کی عبادت ہی سہی..
کوئی بات ہو منسوب تجھ سے
چاہت نہ سہی نفرت ہی سہی.
سحرش
No comments:
Post a Comment