Pages

Wednesday 25 May 2016

تو نہ سہی


تو نہ سہی تیرے نام کی وحشت ہی سہی

تیرے قرب کی خواہش ہی سہی
دل مضطر کی یہ حسرت ہی سہی
تو پکارے ہم پابہ جولاں آئیں
تو بلائے ہم مانند منصور حق پہچان جائیں
تیرا ذکر ہو اور ہم جان سے جائیں
تیرا نام آئے اور دیوانہ قیس کہلائے..
تو نہ سہی تیرے ساتھ کی حسرت ہی سہی.
بات کا جگنو نہ سہی،یاد کی خوشبو ہی سہی
عشق کا حاصل،درد لاحاصل ہی سہی.
تیرے وصل کی راحت نہ سہی ہجر کی ظلمت ہی سہی..
اک بار جو دکھائی دے تیرے مجنوں کی عبادت ہی سہی..
کوئی بات ہو منسوب تجھ سے
چاہت نہ سہی نفرت ہی سہی.
سحرش

No comments:

Post a Comment