Pages

Wednesday 4 May 2016

موت کیا ہے


یہ سوچ کر عجیب لگتا ہے کہ جب فرعون موسی(علیہ السلام) کی سر کوبی کو نکلا ہوگا۔ تو جاتے جاتے اپنے کسی وزیر مشیر کو کچھ خاص ہدایات بھی دے گیا ہوگا۔یہ بھی سوچتا ہوگا واپس آ کر کوئی ایسا انتظام کروں گا کہ اب کسی مائی کے لعل کی جرات نہ ہو قوم کو بہکانے کی۔ساتھ ہی ساتھ جادوگروں کو فارغ کرنے کہ متعلق بھی سوچا ہوگا اس نے۔لیکن کیا ہوا؟ لوٹا تو کیسے؟ نیل کا اُگلا ہوا، حشر کی صبح تک کہ لیے سراپا عبرت۔
نمرود بھی ابراہیم (علیہ  السلام) کو آگ میں پھینکوا کہ سوچتا ہوگا "دشمن" تمام شد۔اب سکون سے سوتا ہوں۔
لیکن پھر کیا ہوا؟مچھر نے زندگی کا مفہوم سمجھایا اسے

جب قارون کا گھوڑا اس کی جنت کا دروازہ پار کرتا ہوگا تو قارون کو خیال آیا ہوگا کہ بس۔اب اور نہیں نافرمانی۔ بس اب کہ سکون سے زندگی گزاروں گا۔ اب ظلم بھی نہیں۔ خواب تو سارے ہی پورے ہیں اور موت کہ لیے شرائط بھی سخت رکھ دی ہیں میں نے......لیکن برا ہو اس گھوڑے کا جس کی اگلی ٹانگیں ہوا میں معلق ہوئیں تو واپس زمین تک آنے سے پہلے آپ اپنے دام میں صیاد آ گیا اور اجل خدا کہ ساتھ شراکت کے ایک اور دعوے دار کو لے کر چلتی بنی۔
ان پر ہی بس کیا؟ سکندر بھی تو باقی آدھی بھی مفتوح بنانے کہ خواب دیکھتا ہوگا
لیکن دونوں ہاتھ کفن سے باہر لٹکائے، وہ جینے کی عمر میں چلتا بنا
کتنی ناقابل اعتبار ہے نا، زندگی
جیسے کوئی ریفائن کانچ ہو۔ دیکھتے ہی دل اس پر آجائے۔ پر ذرا سی ٹھوکر سے اتنے ٹکروں میں تقسیم ہو کہ جڑنے نہ پائے
جیسے کوئی کھل کر قہقہہ لگائے۔ دل پوری قوت سے اچھلے اور واپس نیچے آنا بھول جائے۔ کہنے کو دو دھڑکنیں مس ہونی ہیں اور قزاق اجل کا کسی کی پونجی لوٹ کر چلتا بنے
جیسے کسی دوست کو واٹس ایپ پہ سمائیلز بھیجے کوئی اور اس کہ ممکنہ جواب کو سوچ کر مسکراتا ہو اسی مسکراہٹ میں گلاس ہونٹوں سے لگائے بس چار قطرے سانس کی نالی میں پھنسا بیٹھے۔اور دوور بیٹھا دوست سوچتا ہو بلیو ٹکس کہ باوجود جواب نہیں دیا۔عجیب ہے نا زندگی؟؟؟ اور عجیب تر ہم جو مٹھی سے پھسلتی ریت پر نازاں ہیں اور یہ بھی سمجھتے ہیں یہ مٹھی کبھی خالی نہ ہوگی
زندگی کیا ہے عناصر میں ظہور ترتیب
موت کیا ہے انہی اجزا کا پریشاں ہونا
سحرش

No comments:

Post a Comment