Pages

Thursday 5 May 2016

صلو_علیہ_والہ‬


ہر شخص کا اور ہر قوم کا ایک حساس نکتہ ہوتا ہے۔ جہاں وہ رد عمل دیتی ہے۔ اوفینڈ ہوتی ہے۔شخصی یا انفرادی حیثیت میں لوگ اس حصے کو بھی کم حساس کر لیتے ہیں یا کر سکتے ہیں.لیکن بحیثیت مجموعی اس حساسیت کو کم کرنا ممکن نہیں ہوتا ہے
جیسے ہولو کاسٹ یہودیوں کا حساس نکتہ ہے ۔جیسے کیتھولکس کی تعلیمات عیسائیوں کی حساسیت ہے۔آپ چرچ کو ریاست سے بے دخل کرنے کہ باوجود کیتھولکس تعلیمات کی توہین نہیں کر سکتے۔ آپ نے نہ ماننا چاہیں تو نہ مانیں لیکن ان کو نشانہ تضحیک بنائیں گے تو دل آزاری کے جرم میں حوالات کی ہوا کھائیں گے۔ جیسےکارل مارکس، سوشلسٹس اور کمیونسٹوں کا حساس ایریا ہے
ویسے ہی ہاں، بالکل ایسے ہی "مہذب" دنیا کی طرح محمد صلی علیہ وسلم مسلمانوں کا سینسٹو ایریا ہیں
لہذا جب تم ان کہ متعلق بات کرتے ہو  تو وہ ہی اصول اپنایا کرو جس کا پرچار تم خود کرتے ہو
ہاں یہ صحیح ہے مجھ سمیت مسلمانوں کی اکثریت ان کی ساری تعلیمات کی پیروکار نہیں ہے۔ یہ بھی درست کہ ہم اخلاقی پسماندگی کا شکار ہیں۔ لیکن یہ میرے اور ہمارے ذاتی نقائص ہیں ان پر ہم پر تنقید کرو ہمیں قصوار ٹہراؤ...محمد صلی علیہ والہ وسلم کو نہیں۔کیونکہ جب تم ایسا کرتے ہو تو ہماری محبت کی انا پر چوٹ پڑتی ہے
اور! محبت اصولوں کی قائل نہیں ہوتی۔عشق بھی دلیلوں سے سمجھایا نہیں جا سکتا۔نہ محبت کو منطق ہی سوجھتی ہے۔پھر وہی ہوتا ہے جس کے آخر میں کوئی مسلمان ملک تابوت میں لاش اور پابندیاں وصول کرتا ہے۔اور تم.سب ٹرینڈ کرتے ہو۔ چارلی ہیبڈو کا۔سنو ہو سکتا ہے میں علم سے، فن سے، ہنر سے معاشی اپر ہینڈ سے غلبہ پانے کو صحیح سمجھتی ہوں۔ میں طاقت کے اصول کی بھی قائل ہوں۔ اور ہاں مجھے اطاعت، محبت کا پہلا درجہ بھی لگتا ہے۔یہ بھی ممکن ہے میری خام محبت کہیں تمہیں لیورج ہی دے دے۔پر سنو باقی کے ڈیڑھ ارب ایسا نہیں سوچتے ہوں گے۔جیسے تم لوگ قانون.بناتے ہوئے پاپولر رول کو پیمانہ بناتے ہو نا ویسے ہی اس محبت میں بھی وہ ہی قصہ ہے....جب کسی کی محبت میں گھسو گے تو پھر جس کو بھی چارلی ایبڈو بنا لو تو کوئی نہ کوئی سر پھرا نکل آئے گا۔ جو اظہار کی آزادی کا قائل نہ ہوگا اور برملا اپنی نفرت اوردشمنی کا اظہار کر بیٹھے گا...
سنو! یہ ہمارا وہ حساس علاقہ ہے...جہاں عظمتیں ہیں  جھکی ہوئیں ...جہاں رفعتیں ہیں خمیدہ سر...جہاں منطقیں فلسفے اور دلیلیں بےکار جاتی ہیں اور جہاں جان جائے تو بازی مات نہیں ہوتی۔لہذا تم اظہار کی آزادی ذمہ داری کہ ساتھ اپناؤ دل آزاری کہ ساتھ نہیں

No comments:

Post a Comment