Pages

Friday 2 November 2018

درندے


سماج میں ہم مہر سے وراثت تک پسند کی شادی سے پسند کے لباس تک ہر جائزشرعی معاشرتی معاشی حق سے تو محروم ہیں ہی اب کیا جینا بھی چھوڑ دیں۔

کیسا سماج ہے جو عزت ذلت کردار زندگی کے فیصلے جنس کی بنیاد پر کرتا ہے۔ یہ کیسا سماج ہے جہاں بیٹیاں شرم کا مقام سمجھی جاتی ہیں۔ بہنیں بے غیرتی کے غیرت والے پیمانے پر تولی جاتی ہیں۔بیویاں ملکیت اور مائیں جذباتی ٹول۔ کیسا سماج ہے جہاں میری جنس رشتے کے بغیر پہچانی نہیں جاتی۔
خان صاحب آپ کے سوا نہ اس ملک کے کسی ادارے سے ہمیں امیدیں ہیں کہ کسی شخص۔آپ سے امید ہے صرف امید نہیں یہ امید سے بڑھ کر حق پر پہنچ گیا ہے معاملہ۔ یہ میرا حق ہے کہ میری جان و مال عزت و آبرو کی حفاظت کی جائے ریاست ماں کے جیسی ہے کے کھوکھلے نعرے کو عملی کیا جائے۔ میرےاور بچوں کو محفوظ ریاست محفوظ سماج دیا جائے۔
یہ سماج ہم سے جینے کا حق بھی چھین رہا ہے خدارا ہمیں جینے دیں۔
یہاں نہ تین سال کی شازیہ محفوظ ہے نہ پانچ سال۔کی مقدس سات سال کی زینب کی تار تار چادر آج بھی اس نظام کی برہنگی چھپانے کی سعی لاحاصل کرتی ہے۔
خان صاحب۔ روز اخبار میرے گھر میں دو تین کٹے پھٹے بچے ڈال جاتی ہے۔نیوز چینلز سارا دن سہمے ہوئے میرے دل کو مزید سہما دیتے ہیں۔ میں سارا دن گھر کے بچوں کو باہر جانے سے روکتی رہتی ہوں۔ہر روز میرا سر شرم سے جھکا ہے ہر روز مقدس زینب حفیضہ حدیجہ سمبل فاطمہ جیسے ناموں کے ساتھ جڑی خبریں میرے لیے قیامت برپا کرتے رہتے ہیں۔
یہ کون درندے بھیڑیے ہیں جو میرے چمن کو اجاڑنے روز چلے آتے ہیں۔ کوئی ان کو لگام کیوں نہیں ڈالتا۔ان وحشی درندوں کی آنکھیں نوچ لینے کا قانون کیوں نہیں ہے اس سماج میں۔ ان بھیڑیوں کے پیٹ پھاڑنے والے خنجر کیوں نہیں بنائے ابھی تک کسی نے۔
خدارا میرے بچوں کو محفوظ سماج دیں خان صاحب۔خوف زدہ مائیں نفسیاتی نسلیں پیدا کر کر کے بھی تھک چکی ہیں اب۔
اب تو ہمیں جینے کا حق دیا جائے اب تو سنگ آزاد کریں۔ ہمیں کتوں سے بچا نہیں سکتا کوئی قانون تو انہیں پتھر مار لینے کا اپنا تحفظ کرلینے کا حق ہی دے دیں
اگر یہ سب بھی نہیں کر سکتے تو قانون پاس کریں۔بیٹیوں کو پیدا ہوتے زندہ دفنا دینے کا۔تاکہ روز حشر میں گریباں پکڑ سکوں سب کے اور پوچھ سکوں کہ کس جرم میں ماری گئی۔
ہمیں جینے کا حق دیں 
اس درندے کو مصلوب کردیں اس غلاظت کی پوٹ کو د س دن سڑک پر لٹکائے رکھیں۔
تحریر سحرش عثمان

No comments:

Post a Comment