Pages

Wednesday 14 December 2016

جب ہم منظر کا حصہ تھے



سرما کی اس شام کا
ڈھلتا ڈوبتا سورج
سرد ہوا اور چلتی گاڑی
تم اور میں___
منظر یاد ہے؟؟
ٹھہرا ٹھہرا مہکا مہکا
بالکل جیسے رات کی رانی
سیڑھی چڑھتے
تھام کے دامن
رستہ روکے
پوچھ رہی ہو
جا سکتے ہو؟؟
یوں خوشبو کا ہاتھ جھٹک کر
اگلی سیڑھی چڑھ سکتے ہو؟
اور تم!!!
رک کر،
لمحے بھر کو،
ٹھہر کے دیکھو
رات کی رانی کی خوشبو کا ہاتھ پکڑ کر
خواب نگر کی سیر کو نکلو
ہولے ہولے ،مدھم مدھم
دھیمے دھیمے سے لہجے میں
خوشبو جیسا قصہ چھیڑ کے
ہمدم کو وہ گیت سناو
جو پروا نے
دور افق کی گود میں
ڈھلتے، ڈوبتے سورج کی کرنوں پر
رقم کیا تھا
جس سورج کو دیکھ کے تم
گاڑی سے نکلے
کیسی مہکی شام تھی وہ
جب
ہم منظر کا حصہ تھے

No comments:

Post a Comment