Pages

Saturday 17 September 2016

ایمی اور کہانی


بہت دن پہلے ایمی کے لیے کہانیاں لکھنے کا وعدہ کیا تھا اور حسب عادت ایمی کی آنا نے دیر کردی.

تو میرے پیارے جگنو اب کی بار دیر ہو جانے کی وجہ آنا کی سستی نہیں بلکہ آپ کی محبت تھی.
آپ کو پتا ہے آپ کے لیے لفظ جوڑ کر جملہ تراشنا کتنا مشکل کام ہے؟ آپ کے لیے کہانی شروع کرنا بہت کھٹن ہے اس کی اور میری راہ میں معیار حائل ہے،پیاری سی تتلی.
سوچا سیف الملوک سے کہانی شروع کرتی ہوں جھیل کی خوبصورت پریوں کا حوالہ پر نہیں__کسی پری کی کوئی تخلیق یا گفٹ اتنا خوبصورت نہیں ہوسکتا یہ صرف رب کی عطا ہی ہو سکتی ہے..آپ کو پتا ہے نا اللہ کون ہے؟؟ وہ جس سے ہم دعا مانگتے ہیں وہی..اسی سے مانگا تھا ہم نے اپنا جگنو. 
آپ دنیا کے سارے بچوں کی مانند ہی دنیا میں آئیں تھیں. آپکو ہاتھ سے چھونا البتہ ایک نیا اچھوتا تجربہ تھا. آپ کے شب روز کا تجربہ بلکل الگ تھا.
مجھے شائد بتانا نہیں آتا پر میری ذہن و نظر میں محفوظ جو منظر سب سے خوبصورت ہے نا وہ میری تتلی کی مسکراہٹ ہے.آپ کو پتا ہے میں آپ کو جگنو کیوں کہتی ہوں؟ کیونکہ جگنو خوبصورتی کا استعارہ ہوتا ہے. خوشی کی پہلی کرن جیسا تیرگی میں مزاحمت کی علامت اس لیے اور اس لیے کیونکہ آپ کی آنکھ میں چھپے تاروں کی چمک سے میرے تخیل کے رنگ زندگی پاتے ہیں جب جب میں آپ کو دیکھتی ہوں مجھے لگتا ہے میں اپنا ہی کوئی گمشدہ حصہ دیکھ رہی ہوں.یوں کہوں تو بے جا نہ ہوگا کہ آپ دنیا پر موجود منظروں میں ایسا منظر ہو جو آنکھ کے دریچوں سے دل کی پناہوں کی طرف مسلسل سفر میں ہے.
میں یہ سب بتا کر آپ کو کوئی احساس برتری نہیں دیناچاہتی نہ میں چاہوں گی کہ کبھی زندگی میں آپ اس کا شکار ہوں. ایسا بھی ممکن ہے جگنو کہ اسی دنیا میں کوئی اور بھی ایمو جیسا ہو اور کوئی اور آنا سے بہت اچھی دوست ہو پر وہ آنا لکھتی نہ ہو وہ اپنے جذبوں کو لفظ نہ دیتی ہو.تو اس کے لفظوں سے آگاہ نہ ہونا اس کے نہ ہونے کی دلیل نہیں..
مجھے پتا ہے یہ آپکی عمر سے کہیں بڑی باتیں ہیں پر میں خود کو کہنے سے نہیں روک پا رہی تو جیسے چائینز وزڈم ہے نا کہ کنگ کو ان کہی باتیں سننا سیکھنا پڑتا ہے..بلکل ایسے ہی دلوں کے حکمرانوں کو بھی ان کہے جذبے سمجھنا پڑتے ہیں.ان کہی محبت کسی آنکھ کا تاثر.
یہ سطر لکھتے ہوئے مجھے شدت سے یہ خیال آیا کے میں احساس کے عذابوں سے روشناس کرارہی ہوں آپکو..تو آنا کے جگنو حساسیت واحد عطا ہے جو عذابوں کی مانند اترتی ہے اس کے شکار تمام عمر اپنی دہکائی ہوئی آگ میں جلتے ہیں..پر کیا کیا جائے آپ کو بے حسی کے اندھیروں میں بھی تو اکیلا نہیں چھوڑا جاسکتا نا_اسی لیے یہ سوچا ہے کہ اب سے میں اور آپ احساس کاشت کریں گے اور کہانی کی فصل کاٹیں گے دونوں مل کے. ویسے ہی جیسے ہم مل کے فرائز کھاتے ہیں اور پھول توڑتے ہیں.

سحرش. 

No comments:

Post a Comment