Pages

Monday 5 September 2016

پاگل پن کا دائرہ


اففف کتنی ساری باتیں ہیں.
جو تم سے ڈسکس کرنا تھیں
سیپتمبر کی ان راتوں پر
نیازی کی نظم سنانا تھی.
اب آئے ہو جب جگنو بھی اپنا رستہ بھول گئے.
دن میں آتے،پھول پہ بیٹھی تتلی تم کو دکھانی تھی.
اب تو بھول چکی ہوں.
لیکن!
کتنی اہم تھی بات وہ جو تم کو میں نے
بتانی تھی.
تم بھی نا! مجھ سے پوچھ ہی لیتے تم.
شام کی چائے میں تھوڑی چینی ملانی تھی.
کڑوی چائے پی بیٹھی ہوں.
اب رات کے خوابوں کی تلخی.
چائے کے ساتھ مل کے
میرا جی جلائے گی.
میری جاں کو آئے گی.
پھر تم بولو گے
کڑوی باتیں کرتی ہوں.
کبھی جو تم کو یاد آیا ہو.
غلام علی کی غزل تھی وہ.
واٹس ایپ پہ جو سنوانی تھی.
مجھ کو گھور کے مت دیکھو.
ساری تقصیر تمہاری ہے.
تم جب ان باتوں پہ ہس کے کہتے ہو پاگل!
تو میں ہنسی کے بھنور سے نکل کر
"پاگل" کے دائرہ میں الجھ کر.
یہ بتلانا بھول ہی جاتی ہوں.
یہ سب تو خالی پن ہے.
جو تم سے بھرتی رہتی ہوں.
میں شاعری کرتی رہتی ہوں.
سحرش.

No comments:

Post a Comment