Pages

Wednesday 17 January 2018

یزید ابھی زندہ ہے


ابھی یزید زندہ ہے۔
آج بھی زینب کے سر پہ چادر نہیں ہے۔
آج بھی زینب سر بازار ہے تنہا۔
آج بھی لوگوں میں کرب و بلا برپا ہے۔
آج بھی زیاد سے مکروہ چہرے
یزدیت کی حمایت میں
اگر مگر چونکہ چنانچہ
تیری میری کرتے ہیں۔
سنو۔
تم کوفہ کے باسی لوگو۔
سیاست اور سیادت تم ہی رکھ لو آج۔
یہ زینب میری ہے۔
اسے میں اون کرتی ہوں۔
تم سے بےضمیروں کو۔
زینب کی چادر کی حرمت کا پاس کیسے ہو۔
تم تو یزیدی لشکروں کے ہرکارے ہو۔
خط و کتابت کرتے ہو۔
قلم کی حرمت بیچ کر 
اپنی ہوس کے جہنم بھرتے ہو۔
تم زینب کے حقدار ہو بھی نہیں سکتے

No comments:

Post a Comment