Pages

Tuesday 4 October 2016

اپنی_اپنی_جنت


یوں تو دو بلکل الگ دنیاؤں الگ الگ معاشرتی زندگیوں کا تقابل اپنی ذات میں احمقانہ پن ہے.اور یوں بھی زیادتی سی محسوس ہو رہی ہے کہ کسی کی غیر موجودگی میں اسکی کسی بات یا تحریر کا جواب دیا جائے.

لیکن چونکہ ہماری بھی زبان کے آگے خندق اور کی بورڈ کے سامنے کھائی واقع ہوئی ہے.
دوسرا ابھی بہت وقت باقی ہے نیند کے مہرباں ہونے میں اور گروپ ہماری خامہ فرسائیاں سننے مطلب پڑھنے پر تقریبا مجبور بھی ہے..ویسے بھی گروپ کے انکلز نے پوسٹ پر بے انتہا دلچسپی دکھا اور جذباتی کامنٹس کر کےہمیں یہ لکھنے پر مجبور کیا ہے لہذا یوں کہنا زیادہ مناسب ہوگا کہ شروع آپ نے کیا تھا ختم ہم کریں گے وہ بھی اپنی ٹرمز پہ.:-P 
تو پہلی بات وہ جو بی بی کینڈا سے آ کر یہاں کی جھلی عوام کو تقریر تحریر کے ذریعے سے عقل مت دے رہی تھیں ان سے پوچھنایہ ہے کہ یہ کینڈا والوں کو ہر سال ہماری کم مائیگی کا احساس کیوں ہوتا ہے وہ بھی اتنی شدت سے؟
بھئی ہم نے تو جسٹن ٹروڈو کے آپ لوگوں کے وزیر اعظم بنتے ہی آپ لوگوں کی برتری تسلیم کر لی تھی اب پھر سے گو نواز گو تحریک چلوائیں گی کیا؟؟ پہلے ہی ہمارے بڑے شدید تخفظات ہیں ان کے بارے میں.
خیر بی بی ذرا اس ڈرامے باز قوم کی ڈرامے باز خواتین کے ڈراموں پر ہم بھی روشنی ڈالے دیتے ہیں.
آپ لکھتی ہیں ناشتہ آپ بناتی ہیں بچوں کو شوہر تیار کر دیتے ہیں.یہاں کی ڈرامے باز بیبیاں صبح صبح والی ایپسوڈ میں اپنا بچوں شوہر سسرال کے ناشتے کے ساتھ ہر کام پہ جانے والے شخص کی تیاری کی بھی ذمہ دار ہوتی ہیں.
اور یہ ڈرامہ رات گئے تک چلتا رہتا ہے. آپ کہتی ہیں رات کو بیٹی کو کبھی میں کبھی شوہر سنبھالتے ہیں ہماری نیندپوری نہیں ہوتی..محترم خاتون یہاں پاکستانی ڈرامے باز خواتین بیمار بچے کو لیے ساری ساری رات لاونج کے صوفےپہ اونگھتی رہتی ہیں کہ کمرے میں میاں صاحب کی نیند اور مزاج اکھڑتے ہیں بچے کے رونے سے.
یہ پاکستان ہے یہاں میاں کچن میں کام کرےتو سب سے پہلے ماں کی "مردانگی" پہ چوٹ پڑتی ہے اور پھر سات نسلوں پہ بات ختم ہوتی ہے.
جسے معصومیت سے آپ ڈش واشنگ کہہ کہ ہسبنڈ کو سنک کے سامنے جا کھڑا کرتی ہیں نا یہاں وہ ناک کا مسئلہ ہوتاہے گلاس گندے ہوں تو میاں صاحب کافی مگ میں پانی پینا پسند کرتے ہیں گلاس دھو کہ پینا کسر شان ہوتا ہے.
آج جس بیٹی کے لیے آپ رات کو جاگتی ہیں نا کل کو وہ کسی ٹام ڈک ہیری کو لاکھڑا کرے گی نا کہ بیاہ دو اس سے نہیں تو جاتی ہوں میں.تو آپ کے ہبی "غیرت" میں نہیں آئیں گے شام کی چائے پہ بلا لیں گے اور آپ کیک بیک کریں گی ان کے لیے.اور محترمہ یہاں لمز آئی بی اے کی گریجوائٹ)(اکثریت) کسی کوماں باپ کے سامنے کھڑاکرنے سے پہلے پندرہ ہزار مرتبہ سوچتی ہے بالاہی بالا اسے بتاتی ہے وقت پر آنا ابا وقت کے پابند ہیں اپنی فیملی سے کہنا فارمل رہیں. اور پھر اس پر "غیرت" کے سوئے رہنے کی دعائیں کرتی ہے.
محترمہ آج آپ آتے جاتے کسی کافی شاپ کسی بس سٹاپ پہ اپنے ہبی کو کسی سے مسکراتے بات کرتے دیکھ لیں تو شام کو کٹہرے میں کھڑا کر لیں گی اسے یہاں سگی ماں بھی کہہ دیتی ہے نظر انداز کرو صبر کرو...میرج لاء تو ڈئیر لیڈی ہم نے بھی پڑھ رکھا اب اتنی بھی نہ بڑھائیں پاکی داماں کی حکایت.
خدانخواستہ آپ کے ملک میں ساتھ رہنا ممکن نہ رہے تو خاتون آدھے مال وـاسباب لے لے چلتی بنتی ہیں اور اگر بچوں کی کسٹڈی فائل کر کے لے لے تو بچوں کے نام پہ مزید آدھا حصہ یا کچھ ملکوں میں اٹھارہ سال تک کفالت...
اور___ یہاں پتا ہے کیا ہوتا ہے؟؟ بتیس روپے بتول کا حق مہر ہتھیلی پہ رکھ کے ہماری نسل ہمارے پاس رہے گی کہہ کے چلتا کیا جاتا ہے بری کا زیور اتروا کے..
اور عدالتیں سوائے انصاف فراہم کرنے کہ ہر کام کرتیں ہیں.
فارغ خواتین کی بھی خوب کہی آہ کو پتا ہے ہماری ساٹھ فیصد خواتین دیہاتوں میں رہتی ہیں..اور اندازہ ہے وہاں ورکنگ کسے کہتے ہیں؟؟ 
بی بی پتا ہے آپکو یہاں جنوبی پنجاب اندرون سندھ بلوچستان اور کے پی کی خاتون روز کیا کرتی کیا نہیں کرتی؟؟
فالسےچننے والی خواتین فالسے کی ٹہینیاں بطور اجرت قبول کریں اور آپ "خزاں" سے اکتا جائیں تو اپنی ڈپریشن نکالنے ہم پر آجائیں اور آ کر "یک بہ جنبش قلم" سب کو ڈرامے باز کہہ کہ چلتی بنیں..اور ہم کچھ نہ بولیں.
ہمنوا میں بھی کوئی گل ہوں کہ خاموش رہوں.
کہنا یہ ہے کہ.مسائل ہر جگہ ہوتے ہیں اپنی اپنی نوعیت کے اس جہاں خراب میں پرفیکٹ کچھ نہیں بس
اپنی اپنی جنت کے کچھ خواب لیے
اپنی اپنی دوزخ میں سب جیتے ہیں.
پھر بھی آپکو لگتا ہے یہاں جنت ہے تو آئیے نا کسی دن یہاں رہنے.
#سحرش

No comments:

Post a Comment