Pages

Tuesday 28 August 2018

نقطہ نظر


ہر شخص کی ایک سیاسی وابستگی ہوتی ہے۔ ہونی بھی چاہیے کہ ارسطو کہتا ہے غیر سیاسی صرف جانور ہوتے ہیں۔بالکل ایسے ہی ہمارے بھی سیاسی نظریات ہیں۔ سیاسی وابستگی ہے۔ جو کہ روز روشن کی۔طرح عیاں ہے کہ پاکستان کے سیاسی منظر نامے میں ہم عمران خان کو ایک بہتر آپشن سمجھتے ہیں سو اس کے ووٹر ہیں۔ اور تب تک رہیں گے جب تک کہ سیاسی منظر نامے میں کوئی خان سے بہتر شخص جگہ نہ بنا لے۔ اس سیاسی وابستگی کی اور بھی بہت سی وجوہات ہوں گی/ہیں ایسے ہی ہمارے اردگرد یا یوں کہہ لیجئے سوشل میڈیا پر موجود لوگوں کے الگ الگ نظریات و وابستگیاں ہیں سب کے پاس اپنی اپنی ریزنز ہوتی ہیں چاہے وہ کسی خاص شخص سے محبت ہی کیوں نہ ہو۔
بہرحال یہ ضمنی باتیں تھیں۔لیکن وضاحت کرنا ضروری تھا کہ دانشواران ملت بات کو غلط رنگ دینے میں اتنے ہی ماہر ہیں جتنا ہمارا نیا ڈائیر دوپٹوں کو صحیح رنگ دینے میں۔یعنی بہت۔
سو ہمارا چونکہ مضمون بھی پولیٹکل سائنس ہے اور پچھلے آٹھ دس سالوں سے پڑھ ہی رہے ہیں اسے لہذا اپنی ایک سیاسی رائے رکھتے اور اس کا،اظہار کرتے ہیں۔
اس تحریر کو لکھنے کا مقصد عمران خان یا اس کی سیاست نہی بلکہ ن لیگ اور اس کی سیاست ہے۔
میرا ن لیگ سے سخت اختلاف ہے میں یہ بھی سمجھتی ہوں یہ کرپٹ فیملی ہے خائن ہیں میاں صاحب بطور حکمران بدیانتی کے مرتکب ہوئے ہیں۔بلکہ انہوں نے قومی و ملکی املاک اداروں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ میں انہیں گلوریفائی کرنے والے دانشوروں سے الجھتی بھی رہتی ہوں۔ آج ان کی گرفتاری پر اگر خوشی نہیں بھی تھی تو اطمینان ضرور تھا۔ میں یہ بھی سمجھتی ہوں ان کی گرفتاری کے اس قانونی معاملہ پر یوں ہائپ کڑی ایٹ کرنا بھی ان کو سیاسی فائدہ پہنچانے جیسا ہے۔
لیکن ان سب باتوں کے باوجود مجھے آج میاں صاحب سے ہمدردی محسوس ہورہی ہے اس لئے نہی کہ وہ جیل جا رہے ہیں۔ بلکہ اس لئے کہ انہوں نے اپنے اردگرد جو جغادری لوہے کے چنے اکھٹے کیے ہوئے تھے وہ جن کی زبانیں بھلے زمانوں میں صبح شام زہر اگلا کرتی تھیں۔ آج چپ تھیں آج وہ کہیں نہ تھے۔ اور اس سے کہیں زیادہ افسوس مجھے شہباز شریف پر ہے جو سیاسی فرض تو کیا بھائی ہونے کا حق بھی ادا نہ کرسکا۔
میاں صاحب غلط تھے پھر بھی۔شہباز شریف کو ائیرپورٹ پر کھڑا ہونا چاہیے تھا یہ بتانے کے لیے نہیں کہ وہ سیاسی شہید ہورہے ہیں بلکہ یہ بتانے کے لیے کہ مشکل وقت میں شہباز شریف بھائی پہلے ہے اور سیاستدان بعد میں۔
مشکل وقت میں اگر سبلنگز بھی کام نہ آئیں تو تف ایسے رشتوں پر اور لعنت ایسی سیاست پر۔
شہباز شریف صاحب آپ پر دلی تف۔۔
میاں صاحب آپ نے آج ایک سبق تو ضرور سیکھا ہوگا کہ قوم کو جاہل بنانا اب ایسا آسان نہیں رہا۔ اور اگر آپ نے یا بی بی نے آج بھی یہ نہی سیکھا تو پھر آپ کو کوئی یہ نہیں سکھا سکتا۔
شہباز شریف صاحب کو بھی یاد رکھنا چاہیے مشکل میں سایہ بھی ساتھ چھوڑ جاتا ہے۔
اور خان صاحب کو بھی کہ مفاد پرست کا کوئی دیں مذہب نہیں ہوتا سوائے اپنے مفاد اور اپنے فائدے کے۔
اور جو لوگ ابھی بھی ن لیگ کو ووٹ دینا چاہتے ہیں انہیں ایک بار سوچنا چاہئے کیا مفاد پرستی کے ایسے نمونہ کو ووٹ دیں گے؟
ووٹ کو عزت دیجئے کہ کل آپ کو عزت ملے۔
سحرش عثمان

No comments:

Post a Comment