Pages

Monday 5 March 2018

تبصرہ فلم


جنگ ایک انسانی المیہ ہے۔
اور یہ المیہ زمین پر انسان کی۔معلوم تاریخ جتنا ہی پرانا ہے۔
جنگ اور اس کی ہولناکیوں کوفلمانا ہمیشہ سے فلم سازوں کی دلچسپی کا موضوع رہا ہے۔
ویت نام یو ایس ایس آر اور بعد ازاں افغان طالبان کے اوپریسڈ پولیٹیکل سسٹمز کو دنیا تک پہنچانے میں واحد کردار امریکن شوبز انڈسٹری نے ادا کیا۔
پراہیگنڈا سیٹنگ اور اوپینئن میکنگ کی اس سے اچھی مثال نہیں ملتی۔
یو ایس ایس آر کے پولیٹکل سسٹم، مارکسسزم اور کولڈ وار پر بنائی جانے والے ساری فلمیں دیکھنے والے کو یہ بتانے سمجھانے کے لیے بہت ہیں کہ اس دنیا کا واحد نجات دہندہ شری بہادر امریکہ ہے۔
اور یہ امریکہ ہی ہے جس نے ہر قوم کے پیسے ہوئے طبقات کی مدد کی۔
فرسٹ دے ِکل مائے فادر بھی ایسی ہی فلم ہے۔
جو کمبوڈیا کے انقلاب پر بنائی گئی فلم ہے۔
یاد رہے یہ فلمائی نہیں بنائی گئی فلم ہے۔
طاقت کے توازن کے بگڑنے سے دنیا جن مسائل کا شکار ہوتی ہے جنگ ان تمام مسائل کا حل سمجھی جاتی ہے۔ حیرت انگیز تو ہے لایعنی بھی لیکن یہ دنیا ہے اور یہاں کا،اصول یہ ہی طاقت کے استمال کو روکنے کے لیے طاقت استمال کرنا پڑتی ہے۔
فرسٹ دے کلڈ مائے فادر ایک فوجی کی فیملی کے گرد گھومنے والی فلم ہے۔ جسمیں ایک پانچ سالہ بچی جنگ انقلاب کے متعلق اپنے تاثرات بتاتی ہے۔
جنگ کسی بھی شخص سے بچپن اور زندگی چھین سکتی ہے۔
اس فیملی کے ساتھ بھی یہ ہی ہوا۔ ہجرت گھر بار چھوڑنا اپنوں کا بچھڑنا بھوک نا انصافی انقلابی اشرافیہ کے ظلم اور شناحت چھپا کر جینا۔ بے گھروں کے کیمپس کی زندگی بیماری یہ سارے المیے ایک جگہ جمع دیکھنا ہوں تو یہ فلم دیکھ لیں۔
اس سے متفق ہونا نہ ہونا الگ بات ہے اور کسی بھی قوم پر انڈیجنس لوگوں کی حکمرانی اور حق حکمرانی سے انکار ممکن ہی نہیں۔
لیکن احساسات کو سمجھنے حساسیت سے بے حسی کا سفر اورسروائیول کی جنگ۔ خوبصورتی سے دکھائے گئے ہیں اس میں۔
انتقام اور جنگ کی نفسیات سمجھنے کے لیے عمدہ فلم ہے۔
پروپیگنڈا کی اس دنیا میں کسی کو ولن پینٹ کرنے کے لیے دو اڑھائی گھنٹے بہت ہیں۔یہ فلم اسی پراپیگنڈا کی ایک کڑی ہے۔
جس کی زد پر کبھی فیدل کاسترو کبھی لینن کبھی بن لادن اور کبھی ملا عمر ہوتے ہیں۔اوپینین میکنگ شائد اسی کو کہتے ہیں بم بھی برساؤ مظلوم بھی بن جاؤ۔
گالی بھی دو اور پوتر بھی بن جاؤ۔نوٹ یہ سطر مستند پٹواری حضرات کے لیے قطعی نہیں لکھی گئی۔۔بس پروپیگنڈا ٹول بتایا ہے ایک۔

No comments:

Post a Comment