Pages

Monday 5 March 2018

تبصرہ


اگر آپ نے ابھی تک انیس سو ساٹھ میں ریلیز ہوئی وی فلم سائیکو نہیں دیکھی تو یقین کیجیے آپ ایک عمدہ فلم سے اپنے آپ کو محروم رکھے ہوئے ہیں اینتھنی پارکنز Jeanet Leigh اورAnthony parkins کی خوبصورت فلم جس کا پہلا ہاف مس جینٹ اور دوسرا اینتھنی پارکنز کی جاندار ایکٹنگ کے نام۔
ایک گھنٹہ اڑتالیس منٹ کی یہ فلم کہیں پر بھی دیکھنے والے کی توجہ منتشر نہیں ہونے دیتی۔ دلچسپ اور مربوط انداز سے فلمائی گئی یہ ایک سسپینس فلم ہے۔ جو کہ سسپنس ہونےکے باوجود اگلے سین پر جمپ کرنے پر نہیں اکساتی بلکہ چل رہے سین کی جزئیات پر غور کرنے پر مجبور کرتی ہے۔
فلم کا آغاز ایک مالی طور پر غیر مستحکم اوکے بروکن فیملی کے فرد جان گییون کے ڈائلاگز اور اداکاری سے ہوتا ہے اور اختتامی ایکشن بھی جان گییون کے حصے ں ں آتا ہے۔ لیکن انہیں آپ فلم کا ہیرو نہیں کہہ سکتے۔
فلم کا پہلا ہاف ایسی لڑکی کے گرد گھومتا ہے جو اپنے آفس،کے چالیس ہزار ڈالرز سمیت شہر سے باہر کی طرف محو سفر ہے۔
اور اگلا ہاف ایسے لڑکے کے گرد جو اپنی ماں سے شدید محبت اور شدید نفرت کرتا ہے وہ بھی ایک ساتھ۔
محبت اور نفرت کے اس امتزاج کا انجام تو آپ کو فلم دیکھ کر ہی پتا چل سکتا ہے۔
یہاں یہ بتا دوں کہ ہنگامے میوزک بڑے کرداروں اور گلیمر پر مبنی فلمز پسند کرنے والے لوگ اس فلم کو دیکھ کر مایوس ہو سکتے ہیں۔ البتہ ضروری "گرم مصالحہ" ڈالا گیا ہے فلم میں۔
۔

کسی بھی عمدہ حساس موضوع کا نیست مارنا کوئی انڈین فلم میکرز سے اچھا نہ جانتا ہو گا۔ #تنو_ویڈز_منو_ریٹرنز بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
اگر آپ نے یہ فلم نہیں دیکھی تو اپنے رب کا شکر ادا کر بھائی۔۔ اور اگر دیکھ رکھی ہے تو میں آپ کے غم میں برابر کی شریک ہوں۔
کامن سینس سے عاری اس فلم پر اپنی زندگی کے پورے بیس منٹ ضائع کرنے پر میں شرمندہ ہوں۔
بی بی خود شرمندہ ہے۔۔۔
ایستھٹک سینس کا قاتل زندہ ہے۔۔
جی وہی اس،فلم کو بنانے والا۔

No comments:

Post a Comment