Pages

Sunday 14 May 2017

Mother's Day


یہ دن اس ماں کے نام وہ جو کینسر پیشنٹ بچے کو خون دینے کے بعد یہ جوس پینے سے اس لیے انکاری تھی کہ وہ روزے سے تھی. بیٹے کی صحت یابی کے لیے رب کے سامنے اس کی محبوب عبادت کر رہی تھی.
یہ دن اس ماں کے نام وہ جو اولڈ ہاؤس میں بیٹھی نظریں چراتے ہوئے کہہ رہی تھی بیٹا بہت اچھا ہے میرا آجائے گا لینے.جب اینکر نے اس سے پوچھا اگر نہ آسکا تو کہنے لگیں اللہ اسے زمانے بھر کی خوشیاں دے____نہ آیا تو بھی میرا بیٹامیرا بیٹا ہی رہے گا.
یہ دن اس ماں کے نام وہ جو تپتی دوپہر میں پیدل چلتے ہوئے بچے کو پلو کے نیچے چھپا لیتی ہے.
آج اس دن پر اس ماں کو سلام وہ جو تکلیف کی شدت پر جب موت مانگنے لگتی ہے تو خود سے کہیں زیادہ اپنے وجود کے حصے اپنے چھوٹے سے جگر گوشے کے خیال سے تکلیف کو نجات پر ترجیح دیتی ہے.آج کا دن اس ماں کے نام وہ جو کاکروچ چھپکلی کو دیکھ کے چینخیں مارتی تھی وہ بچے کی جان خطرے میں دیکھ کر اپنا ہر خوف جھٹک کر فولاد کی عورت بن جاتی ہے.
یہ دن اس ماں کے نام وہ جس کو رنگوں سے عشق تھا جو ہر رنگ ناخنوں پر سجائے پھرتی ہے جب اسے معلوم پڑا کہ ایک خاص قسم کے کیمیکل سے اس کا بچہ الرجک ہے تو وہی عورت وہی ماں ہر رنگ اٹھا کر ٹوکری میں ڈال گئی کہ شوق نہیں رہا.
اس ماں کے نام وہ جو کہہ رہی تھی میں اپنے بیٹے کے خون کا حساب رب کی عدالت میں لوں گی..ایک آخری قطرے کا بدلہ بھی نہی چھوڑوں گی.پوچھا کیوں زمینی عدالتوں پر اعتبار نہیں؟ کہنے لگیں نہیں یہاں سزا کم ملے گی.قاتل ظالم نے میرا بچہ مارا ہے.بظاہر کسقدر سادہ جملہ ہے "میرا بچہ مارا ہے" 
لیکن یہ جملہ ہی محبت کی کل داستاں ہے وہ محبت جو دنیا میں کامل محبت ہے ماں کی اپنے بچے کے لیے.
رب نے بھی زمیں پر جب اپنی محبت کی مثال دینا تھی تو ماں کی محبت کی مثال پیش کی وہ جو اپنی ذات اپنا وجود اپنی ہستی اپنے بچوں پر وار کے خوش رہتی ہے.
انگلیوں پر لقمے ٹھنڈے کرتی ہے کہ بچے کی زباں نہ جل جائے. دودھ کے فیڈر کو گرم کرنے کے لیے اپنا ٹھنڈا کمرہ چھوڑتی ہے کہیں بچے کا گلا خراب نہ ہو.
گھر کے سارے ساکٹس پہ ٹیپیں چڑھاتی کچن کی سیٹنگز بدلتی کرسٹلز اٹھاتی کراکری ریپلیس کرتی وہ صرف یہ سوچتی ہے کہیں بچہ زخمی نہ ہوجائے خود کو نقصان نہ پہنچا لے.ایسی بے لوث محبت کے نام.
آج کا دن اس ماں کے نام جس نے جب آگ پورے کمرے میں پھیلتے دیکھی تو اپنا بچہ کھڑکی سے باہر لٹکا دیا آگ میں جلتے ہوئے اس نے صرف ایک بات سوچی کہ کسی صورت اس کے بچے کی جان بچ جائے.
یہ دن اس ماں کے نام جس نے پانی کا آخری گھونٹ اپنے بچے کے لیے بچا رکھا تھا اور خود پیاسی جان سے گئی تھی.اور رپورٹر کی زبانی تھر کی یہ رپورٹ سن کر میری ماں کی آنکھوں میں در آنے والی محبت کے نام یہ دن.
یہ دن امی کے نام جو ہاسپٹل میں سرجری کروا کر لیٹیں اس بات کے لیے فکر مند تھیں کہ ان کی بیٹی کو نیند نہیں آتی.
یہ دن محبت کے بے ریا سچے خالص پن کے نام.
یہ اس دعا کے نام جب رب نے کہا تھا موسی)(علیہ السلام) اب سنبھل کر___ اب بچانے کو ماں کی دعا نہیں آئے گی.
یہ دن اس محبت کے نام وہ جسمیں چڑیا باز سے الجھ جاتی ہے ہرن شیر سے اور فاختہ عقاب سے.
یہ دن اس ماں کے نام جو ڈائبٹک سپیشلسٹ سے پوچھ رہی تو کوئی شوگر فری چاکلیٹس بھی ہوتی ہوں گی__دیکھیں آٹھ ہی سال کا تو ہے چاکلیٹ کے لیے ضد تو کرے گا ن
ا.بلڈ بنک وزٹ کرتے ہوئے جب بلڈ ڈونیٹ کیا اور ایک تھیلیسیمیا پیشنٹ کی ماں نے گلے سے لگا کر دعاؤں کی بوچھاڑ کردی تو گھبرا کر پوچھا کیاـہوا___ کہنے لگیں میرا یونیورسل ڈونر گروپ کا حامل بچہ ہر مہینے یہاں خون لگوانے آتا ہے میں ہر مہینے سٹاف سے پوچھتی ہوں اور اس گروپ کے ڈونرز کو ملتی ہوں.
کہا آنٹی یہ احسان تو نہیں___کہنے لگیں 
میرا بچہ کو لگنے والے ایک ایک قطرے پر میں دعائیں کرتی ہوں. یہ دن اس بے ساختہ محبت کے نام وہ جسمیں ماں اجنبیوں سے محبت کرتی تھی کیونکہ وہ اس کی اولاد کے لیے اہم تھے.
یہ دن اس محبت کے نام جس پر ہمارے رسول( صلی علیہ وسلم) نے کہا تھا اب مت نکالو اس بلی کو یہ ماں بن گئی ہے
یہ دن میری آپکی ہم سب کی ماؤں کے نام.وہ جو سیلف لیس محبت ہے اسکے نام.
یہ الٹے سیدھے جملے لکھنے کا مقصد ماں کی محبت کو ثابت کرنا یا اس کو اکنالج کرنا ہرگز ہرگز نہیں یے یہ میرے لفظوں کی بساط سے باہر ہے.
یہ تو اس لیے لکھا کہ ان ساری مثالوں نے میرے اندر محبت پر ایمان کو مضبوط تر کیا ہے.جب جب یہ سب مجھے معلوم ہوتا گیا.محبت پر میرا فخر بڑھتا گیا.
محبت اس کائنات کا کوڈ ہے ناں رب نے محبت میں تخلیق کی یہ کائنات پھر اپنی محبت کے اظہار کے لیے ہر شخص کی ایک ماں بنائی.
پتا ہے مجھے لگتا ہے اگر رب مامتا تخلیق نہ کرتا ناں تو اس کی کائنات کے سارے رنگ بے رنگ ہونے تھے ساری خوشبوئیں روٹھی روٹھی اور سارے خواب بکھرے بکھرے..یہ مائیں ہی ہوتی ہیں جو بچے کا خواب اس سے پہلے اپنی آنکھوں میں سجا لیتی ہیں پھر اس کی تعبیر کے لیے ہر وقت دعا گو رہتی ہیں.مائیں جو امید کا سرا تھامے اپنی اولاد کو بستر مرگ سے بھی اٹھا لیتی ہیں.اور جواولاد کی محبت کے دامن میں عہد کم ضرف کی ہر بات گوارا کر لیتی ہیں.
اور مجھے یہ بھی لگتا ہے میری ماں رب کی محبت کی جو پرچھائی ہے تو دراصل رب نے یہ بتانا چاہا ہے مجھے کہ وہ بھی معاف کرے گا مجھے رحم ہی کرے گا مجھ پر اور یہ کہ وہ بھی مجھے مشکل میں پریشانی میں دکھ میں نہیں دیکھ سکتا. 
مختصر یہ کہ ماںیں مجھے محبت کرناـاس پر ایمان لانا اور اس پر قائم رہنا سیکھاتی ہیں.
#سحرش_عثمان

No comments:

Post a Comment