Pages

Monday 21 November 2016

لفظوں کا دکھ




اور ان لفظوں کا کیا ہوتا ہے جو جملوں میں نہیں ڈھل پاتے.وہ خیال جو اندر طوفان برپا کر کے چپکے بیٹھ جاتے ہیں.وہ احساس جو حرفوں میں نہیں سماتے.
اس وحشت کا قصہ کون سنائے اور کیسے؟ جسے کوئی روزون نہیں ملتا کھڑکی نہیں ملتی رستہ نہیں ملتا وہ جو اندر ہی اندر لاوا بنتی رہتی ہے..جو اندر ہی بہہ کر من خاکستر کر دیتی ہے.کہنے والوں کے دکھ بھی عجیب ہوتے ہیں انہی کی طرح. احساس کو گویائی نہ دے پا سکنے کا دکھ.لفظ کے تنہا رہ جانے کا دکھ ان کہی نظموں کا دکھ نہ سنی جا سکنے والی کہانیوں کا دکھ.اور آواز کے گویائی نہ پانے کا دکھ.

No comments:

Post a Comment