Pages

Saturday 7 October 2017

ٹانگ کے پلستر سے یوسین بولٹ تک

لکھ دیتے ہیں بھئ ایک ہی بار۔یوں تو یہ بتانا خاصا معیوب ہی لگتا ہے کہ بیمار ہیں ہم۔عیادت کیجئے ہماری۔ لیکن یقین جانیے اس تحریر کا قطعی مقصد اپنی عیادت کرانا مقصود نہیں۔یوں بھی اب ہم اچھا محسوس کر رہے ہیں۔ تو ہوا کچھ یوں تھا کہ ہم کانوں میں ہینڈز فری لگائے ہاتھ میں یہ موا سارے مسائل کی جڑ۔ نہیں ٹہرییے آپ کو ایسے ہرگز نہیں سمجھ لگی ہوگی ہمیں مزید وضاحت کرنے دیجئے۔ اجی سارے اخلاقی و معاشی و معاشرتی مسائل کی جڑ۔ نوجوان نسل کی گستاخی کی وجہ والدین کے لیے گونا گو مسائل پیدا کرنے والا یہ شیطانی آلہ جی ہاں بالکل صحیح سمجھے آپ یہ موا موبائیل تھا ہاتھ میں۔ اور ہم ہمیشہ کی طرح اندازے سے سیڑھیاں اترنے لگے۔ اسی اثناءمیں آہا بیماری کی حالت میں ہمارے جملے چیک کیجئے۔ تو ہم کہہ رہے تھے اسی اثنا میں سامنے سے ہمیں ایک منحوس کالی بلی سیڑھیاں چڑھتے ہوئے دیکھائی دی ہم نے ازرہ ہمدردی اسے رستہ دینے کے لئے سائڈ پر ہوئے اور اگلا قدم اٹھاتے ہی چراغوں میں روشنی نہ رہی۔ جی بالکل ہم اوپر سے پہلی سیڑھی سے پھسلے اور نیچے آخری سیڑھی پر آ قیام کیا۔ آخری سیڑھی پر لیٹے لیٹے ہم نے مدد کے لئے گھر والوں کو پکارا انہوں نے آکر بہتیرا پوچھا کہ یہاں یوں بے سدھ لیٹنے کی وجہ۔ ہم نے اپنے پاؤں اور ہاتھ کی طرف اشارہ کرکے بتایا کہ ہم یہاں شدید تکلیف محسوس کر رہے ہیں۔ یوں تو ہمارے ہونے سے ہر لحظہ ہمارے اردگرد کے لوگ تکلیف میں ہی رہتے ہیں۔ لیکن اسوقت ہماری جسمانی تکلیف کو محسوس کرکے ڈاکٹر کے پاس لے جایا گیا۔جس نے اچھی طر ٹھوک بجا کر ہمارا پاؤں چیک کیا کہ کہیں پلاسٹک کے پیر لگا کر تو نہیں گھوم رہے ہم۔ ہم نے بہت بتایا کہ ڈاکٹر صاحب یہ جو ہمارا پاؤں ہے اس کی فوٹو پچھلے پانچ سال سے فیس بک پر ڈی پی ہے ہماری اور اس پر ہمیں کم و بیس ایک ہزار لائک اور تین سو کامنٹس مل چکے ہیں۔جبکہ ہمارا میسنجر ہر وقت اس کی تعریفوں سے بھرا رہتا ہے خدارا رحم اس کو یوں پلستر لگا کر سفو کیٹ مت کیجئے مت کیجئے مت کیجئے۔۔۔۔ساتھ یہ بھی کہا ڈاکٹر تمہیں خدا کا واسطہ۔ تمہیں ہر صورت مریض کی جان بچانا ہوگی۔ ڈاکٹر کے اسسٹنٹ ک گھوری نے پاوں ٹیبل پر رکھنے پر مجبور کر دیا۔جب ادا ہمیں دماغی امراض کے ڈاکٹر کے پاس نہ بھجوادیں۔ اچھی طرح تسلی کر لینے کے بعد پاؤں پر پلاسٹر نماء پٹی چڑھا دی گئی۔ حرکات و سکنات پر مکمل پابندی کے ساتھ مسلسل پین کلر۔ یوں تو ہمیں بھی شک تھا کہ یہ ہمیں نظر لگی ہے۔ لیکن عیادت والوں کو ہمارے شک سے کہیں زیادہ یقین تھا۔ اور اسی یقین کے پیش نظر ہمیں جلے ہوئے کوئلے پر کالی مرچوں کی دھونی کی افادیت کا پتا چلا۔ ساتھ ہی ہمیں دی گریٹ اب یہ مت کہہ دینا دی بھی اور گریٹ بھی ارے ہمارا بس چلے تو سپر لیٹو فام کے ساتھ دی لگا کر اس "فوک وزڈم کو لکھیں۔ جو کہ کچھ یوں ہے کہ گڑ کی بھاپ موچ پلک جھپکنے میں ٹھیک کر دیتی ہے۔ اول تو ڈاکٹر کے پاس جانا ہی نہیں چاہیے لیکن اگر بالفرض جانا پڑ ہی جائے باامر مجبوری تو ڈاکٹر کی دی میڈیسن کبھی نہ کھائیں کیونکہ ڈاکٹری دوائیوں سے ہڈیاں کمزور ہوجاتی ہیں۔ خیر دوسرے نسخے کے مطابق نمک والے پانی میں اینٹ گرم کر کے رکھنے اور اس پانی پلس اینٹ کی بھاپ لینے سے ہڈی اپنے آپ جوڑ سے بغلگیر ہوجاتی ہے۔ جب ہم نے ٹوٹکے کی وجوہات پر غور کیا تو معلوم ہوا کہ شائد نمک کی زیادتی سے ہڈی ہائی بی پی میں جوڑ سے جا ٹکراتی ہو۔ لیکن خدا گواہ ہے اینٹ کا ہڈی جوڑنے میں کردار اب ہی پتا چلا۔ ہم ہمیشہ اسے آلہ ہڈی توڑ ہی سمجھتے رہے۔ کیسا کیسا آزمودہ نسخہ ہمیں آج کل سننے کو مل رہا وہ ہمارے بیان سے باہر ہے۔ جن کو اگر ہم عملی جامہ پہنا لیں تو ایک دن میں یوسین بولٹ بن جائیں۔ لیکن وہ کیا ہے کہ فائزہ بیوٹی کریم مہنگی ہے اور ہم غریب سو اس آئڈیا کو ڈراپ کئے دیتے ہیں۔ بیڈ پر لیٹے پاؤں پر پلاسٹر چڑھائے ہم سوچ رہے۔ کیسا کیسا بزنس پلین ہمارے اردگرد بکھرا پڑا ہے۔ جس میں ہینگ لگنی ہے نا پھٹکری اور رنگ بھی چوکھا آنے والا ہے۔ تو کہنا یہ تھا کہ وہ بس سیڑھیوں سے گر گئی تھی۔۔۔اور یہ چوٹ ہمیں یوسین بولٹ نہ بھی بنا پائی تو بزنس پرسن تو ضرور ہی بنا ڈالے گی۔ آپ سب کی دعاؤں اور نیک خواہشات کا بہت شکریہ۔ بطور عیادت گفٹ ہم چاکلیٹس قبول فرماتے ہیں۔

1 comment: