Pages

Thursday 11 February 2016

سدا خوش رہو!


مجھے صحیح طرح سے یاد نہیں ہے__ لیکن قرین از قیاس یہ ہی ہے کہ یہ قصہ تب شروع ہواتھا جب میں نے مسکرانا سیکھا تھا جب...ہنستے ہوئے اچانک کسی کو ہائے فائیو دیا تھا..جب غیر محسوس سا دلاسہ دینا سیکھا تھا....جب گولے پر سبز رنگ ڈلواتے تھے. جب گول گپے کھانے کہ لیے کسی بھی حد تک چلے جاتے تھے یہ کب ہوا یاد نہیں گیارہ بے پناہ بے غرض لوگوں میں ھم مزید بے غرض ہو گئے...ساتھ ہنستے کھاتے کب ہم ایک دوسرے کہ موڈز سمجھنے لگے ہمیں پتا ہی نہیں چلا کب ڈپریشن میں میسج کی بیپ ہوتی اور کوئی پوچھتا کیا تکلیف ہے اور دوسرا تکلیف بھول حساب برابر کرنے لگتا...مجھے اندازہ نہیں کہ یہ کب ہوا پر ہم نے اکھٹے سڑکیں ناپتے ناپتے ایک دوسرے کہ تاثرات بھی سمجھنا شروع کر دیے تھے تمہیں یاد ہے اپنے فیورٹ ناول کہ ہیرو کہ مرنے پر ہم کتنی دیر تک خاموش ایک دوسرے کو دلاسہ دیتے رہے تھے...ایک دوسرے کو نفسیاتی کہتے کہتے ہم اس نہج پر پہنچ گیے کہ نفسیاتی بھی شرمندہ ہونے لگے اس بات کا بھی یقین ہو گیا کہ دوستوں میں کچھ اوفینسو نہیں ہوتا اگر کوئی اوفینڈ ہو تو وہ اچھا دوست نہیں ہوتا...
خیر اتنی لمبے ایموشنل اتیاچار کا مقصد یہ تھا کہ خوش رہو ہمیشہ مسکراتی رہو...نفسیاتی تو تم پہلےسے ہی ہو اب مزید ہو جاو گی...اور پلیز مجھ سدھرنے کی نصیحتیں کم کیا کرو اورمجھے پکا یقین ھے کی تم بھت گارجیس اور کلاسی لگنے والی ہو کیوں کہ...سیلون بہت فٹ ہے...ہی ہی ہی 
مہندی کا تھپڑ پارسل کرا دینا..
اقرا آمنہ ماری تم لوگوں کو سڑے ہوے کامنٹس کرنے کی آزادی ہے..کیونکہ یہ میری بسٹییییی کی شادی ہے...💝
عروسہ تیرا غم میرا غم اک جیسا صنم...
پر چلو اٹس اوکے لیٹس ہیو فن

No comments:

Post a Comment