Pages

Wednesday 21 February 2018

تبصرہ



منظر عام سے غائب رہنے کی وجوہات میں بکس اور موویز والے موڈ کا آن ہونا بھی ہے۔
کتابوں پر تبصرہ تو بعد میں فلحال فلم۔
بہت عرصے بعد کوئی ہندی فلم دیکھی۔
#دل_دھڑکنے_دو۔
مجھے ٹیکنیکل باتیں تو نہیں بتانا آتیں۔ نہ ہی مووی کی رینکنگ اور بزنس کا پتا ہے مجھے۔
بس اپنی رائے دے دیتی ہوں۔
فرحان اختر اور زویا اختر کی بہت خوبصورت فلم۔
بہت خوبصورت کہانی کانسیپٹ اور پھر پرینکا چوپڑا اور رنویر سنگھ کی ایکٹنگ۔ چار چاند لگانے کو عامر خان کا فل آف ایکسپریشنز وائس اوور۔
ایک اچھا کومبینیشن۔ ہٹ فارمولا۔
فلم میں ایک سین میں وائس اوور چلتا ہے کہ 
"لڑکی یا تو سب کچھ چھوڑ چھاڑ کے بھاگ جائے۔۔
یا پھر جو کرنا چاہتی ہے وہ چوری چھپے کرتی رہے ہمارا سماج اسے کوئی تیسرا رستہ نہیں دیتا۔
بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی۔
ایک اور ڈائیلاگ
صرف محبت کرنا ضروری نہیں ہوتا۔ بلکہ جس سے محبت کی جائے اس کو آزادی دینا بھی ضروری ہوتا ہے۔ 
اسی بات کو شائد محسن نقوی نے ایسے بیان کیا ہے۔

کیا قیامت ہے کہ دل جس کا نگر ہے۔
دل پر اس کا بھی اجارہ نہیں دیکھا جاتا۔

اسی سے ملتی جلتی بات کہ کبھی اپنے بچوں کو اکیلا بھی چھوڑ دیا جائے انہیں فیصلہ لینے کی آزادی دی جائے انہیں مشکل فیصلے لینے پر آپکی زیادہ سپورٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔
بات یہ ہے کہ کبھی کبھار آپکے بچے آپ کے فیصلے کی مضمرات سے انکاری نہیں ہوتے نہ آپ کے خلوص پر شک ہوتا ہے انہیں۔ بس کبھی یوں ہوتا ہے کہ وہ اپنی ذاتی پر اپنا،اختیار مانگ بیٹھتے ہیں۔ اور ہم دیسی لوگ۔۔حق اختیار سے جذباتی بلیک میلنگ تک اور زندگی موت سے قبر حشر اور بعد ازاں جنت دوزخ تک کے فیصلے کر گزرتے ہیں۔
یہ صحت مند رویہ نہیں ہے۔
ہر شخص آزادی اظہار کے ساتھ پیدا ہوا ہے۔ چاہے وہ آپ کا بچہ ہے۔۔اپنے بچے کو سنئے اسے سمجھیے
خیر فلم کا میوزک بھی مناسب ہے کاسٹ بھی۔
آخری سین کے ڈائیلاگز لکھتی ہوں۔
کہ کیا ہوا جو کشتی چھوٹی ہے اور کیا ہوا جو اس کے چاروں طرف سمندر ہے۔ کشتی کے مسافر خوش ہیں کیا یہ کافی نہیں۔
محبت اور فیصلوں کی آزادی زندگی کا تناسب برقرار رکھتی ہے۔
وقت ہے تو فلم ضرور دیکھیے۔
انوشکا شرما کا ذکر نہ کرنا زیادتی ہوگی۔۔۔ ان کے فینز کے ساتھ

No comments:

Post a Comment