Pages

Tuesday 25 April 2017

اچھا مشال خان تمہارا معاملہ رب کے حوالے



مجھے پتا ہے تم شکایت کرو گے رب سے. تم نے نہ بھی کی تو تمہارا ایک ایک زخم ہمارے خلاف گواہی دے گا. تمہاری طرف اچھالا جانا والا ہر پتھر ہمارے خلاف اور تمہارے حق میں گواہی بن کر پیش ہوگا رب کے حضور. میں نے سنا ہے گولیاں بھی لگیں ہیں تمہیں؟ سنو! رب کے یہاں فولاد بھی بولتا ہوگا ناں؟ وہ بھی تو میری، ہماری اس معاشرے کی منافقت کا پول کھول رہا ہوگا رب کے سامنے. اور رحمتوں والا سوہنا رب ناراض ہوگا غصے میں قہار اور جبار رب عذابوں کی صورت سزائیں سنادے گا کیا؟
سنو! مجھے پتا ہے میں اس قابل نہیں. میری یہ اوقات بھی نہیں. کہ کچھ کہہ سکوں پر دیکھو تو میں تھوڑی کم منافق ہوں میرا دوغلا پن تھوڑا سا کم ہے ناں.
میں تو پہلے بھی کہا تھا نا میں اُس بندوں کے ہاتھوں سخت آزار میں ہوں.
کیا سوچ رہے ہو؟ یہ کہ یہ لییم ایکسکیوز ہے؟ منافقت کاجواز گھڑا ہے میں نے؟
ہاں شائد____تم صحیح سوچ رہے ہو.
پر کیا کروں؟ منافق معاشرے بھی مچھیروں کی بستیاں ہوا کرتے ہیں بستی کا ہر فرد جلد یا بدیر بو کا سیلن کا عادی ہوجاتا ہے.
مجھے معلوم نہیں تم نے مذہب کے متعلق ایسا کیا کہا تھا جو خدائی فوجدار تمہاری جان سے کھیل گئے. کیا تم نے اس سے بھی بڑا کچھ کر دیا تھا وہ جو رب اور اس کے رسول کے ساتھ ہم جنگ کرتے ہوئے روز کرتے ہیں؟
کیا تم نے وہ آخری وقت کی شادیوں والے واقعات سے بڑا لکھ دیا تھا کچھ ہمارے پیغمبر امین کے بارے میں؟
دیکھو میں تمہیں الزام نہیں دے رہی.
بس پوچھ رہی ہوں کہ یقینا کچھ بہت بڑا ہی کہہ سن گئے ہو گئے تم نبی کے اصحاب بارے، وگرنہ متعہ کے مسائل والا چیپٹر بھی تو ہے ہی ناں آل رسول صلعم کے بارے میں، پھر فقہ کی کتابیں بھی تو بڑے بڑے معاملات روایت کر دیتے ہیں.
تم نے یقینا کچھ بڑا ہی کہا ہوگا.
تبھی تو تبھی تو ایسا ہوگیا. ورنہ میرا ملک تو اسلام کا قلعہ ہے مدینہ ثانی اور تمہیں پتا ہے مدینہ اول میں تو عبداللہ بن ابی کا جنازہ بھی رسول صلعم خود پڑھاتے تھے. تو مدینہ ثانی میں بھی جنازوں کی حرمت کے قائل ہوں گے ناں لوگ.
تمہیں پتا ہے مدینہ اول میں زہر دینے والے سازشیں کرنے والے بھی بس وطن بدر ہی کیے جاتے تھے تو مدینہ ثانی میں کیوں نہ کریں گے لوگ جان کی حفاظت.
تمہارا جرم بڑا ہوگا__ورنہ ہمیں تو جنگ میں بھی غزوہ میں غزوہ کہ جسمیں اللہ کے حبیب کے خلاف ہی برسر پیکار ہوجائے کوئی اسمیں بھی لاش کی بے حرمتی کی اجازت نہیں تو بھلا حالت امن میں کوئی کیوں کرے گا لاش کی بے حرمتی.
سنو! اپنا جرم بتاؤ؟ ایسا کیا جرم تھا تمہارا جو ابوجہل سے بھی بڑا تھا؟ وہ جس کی لاش اس کے قبیلے کو لوٹا دی گئی تھی؟
بتاؤ ناں کیا کہا تھا تم نے؟ جو مدینہ ثانی کے لوگوں کی نازک مزاجی پہ گراں گزارا؟
کچھ تو بہت بڑا ہی کہا سنا ہوگا تم نے؟
میں نے سنا ہے محبت بھی کرتے تھے تم کسی سے؟ 
سنو محبت کرنے والے تو بڑے درویش ہوتے ہیں.___وہ تو الزام نہیں دیتے الجھتے نہیں ہیں اور سخت دل نہیں ہوتے.
پھر میں کیسے مان لوں کہ ہجوم نے تمہارے متعلق صحیح فیصلہ کیا ہے؟
جب سے میں نے تمہاری زندگی سے بھرپور ٹائم لائن دیکھی ہے تب سے میرے اندر کوئی مر گیا ہے وہ "خاموش قاتل" مر گیا ہے شاید133 جو ظلم پر زیادتی پر نفرت پر جنونیت پر خاموش رہ کر ساتھ دیتا ہے.
سنو! میرے اندر وہ قاتل مر گیا ہے اور اس کی برہنہ لاش میرے ضمیر کے کندھوں پر پڑی میری حساسیت کے منہ پر تمانچے مار رہی ہے.
سنو! تم بھلے شکایت ہی کردو اس بے نیاز سے پر اس اذیت سے رہائی دو. مجھے اس بے انت ا‌ذیت سے نکالو جس میں میں آئنہ دیکھتی ہوں تو مجھے قاتل کا چہرہ نظر آتا ہے. ہاتھوں کی لکیروں خون دکھائی دیتا ہے اور آنکھوں میں جنون.
سنو! مجھے اذن رہائی دو.
مجھے معلوم ہے روز حشر وہ شافی محشر محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم.
مجھ سے پوچھیں گے کہ کیا تم تک وہ بات پہنچی تھی؟ کہ ایک انسان کی جان کی حرمت کعبے کی حرمت سے زیادہ محترم ہے.
اور کیا تمہیں معلوم تھا کہ ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے. اگر مجھے یہ بھی معلوم ہے اس وقت میرے پاس کوئی جواب کوئی جواز حتی کہ خود پر ہی اچھالنے کے لیے کوئی پتھر بھی میسر نہ ہوگا مجھے.
بس خوف ہوگا بے بسی ہوگی لاچاری ہوگی وحشت ہوگی اور وہ سب کچھ ہوگا جو تم نے جان سے جانے سے پہلے محسوس کیا ہوگا.
پر افسوس! اس وقت حاکم کا عادل کا دربار بھی سجا ہوگا ترازو میں تمہاری وحشت بے بسی میرے سارے اعمال لے ڈوبے گی.
اور شاید وہ وحشت ختم کرنا ممکن نہ ہو.
سنو! مشال خان! معافی کے حق دار نہیں ہم. تم کرنا بھی نہیں.
#سحرش_عثمان

No comments:

Post a Comment